قطرکےامیرشیخ حمد بن خلیفہ آل ثانی نے فلسطینی شہرغزہ کی پٹی کے دورے کے دوران فلسطینی سیاسی جماعتوں پرتمام اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اپنی صفوں میں اتحاد اور یگانگت پیدا کرنے کی ضرورت پرزور دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے جب تک فلسطینی اپنی صفوں میں یکجہتی اور اتحاد پیدا نہیں کرتے انہیں اپنے حقوق کی جنگ جیتنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق منگل کے روز غزہ کی پٹی کے دورے اوروزیراعظم اسماعیل ھنیہ سے ملاقات کے بعد اسلامی یونیورسٹی غزہ میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شیخ حمد بن خلیفہ آل ثانی کا کہنا تھا کہ ’’اب وقت آگیا ہے کہ فلسطین کی نمائندہ جماعتیں اپنے اختلافات کا ورق لپیٹ دیں۔ میں فلسطینیوں کو ایک مرتبہ پھردعوت دیتا ہوں کہ وہ دوحہ اور قطرمیں طے پائے مصالحتی معاہدوں کا احترام کریں، جن میں صدر محمود عباس اور خالد مشعل نے دستخط کیے تھے‘‘۔
شیخ حمد کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کے درمیان اتحاد کا فقدان مسائل کی جڑ ہے۔ اتحاد ایک بڑا اور مشکل چیلنج بھی ہے لیکن جب تک اس چیلنج کا مقابلہ کرتےہوئے اس کا حل نہیں نکال لیا جاتا صہیونی دشمن فلسطینیوں کو نقصان پہنچاتا رہے گا۔ جب فلسطینی اپنی صفوں میں وحدت پیدا کریں گے تو وہ اپنے حقوق کی جنگ آسانی سے جیت جائیں گے اور دشمن کو بھی ہرمحاذ پرنقصان پہنچانے کی صلاحیت حاصل کرلیں گے۔
امیرقطر نے عرب بہاریہ پربات کرتے ہوئے اسے فلسطینیوں کے صبرو ثبات ثمر قراردیا۔ انہوں نے کہا کہ عرب بہاریہ میں فلسطینیوں کے صبرو ثبات کا بھی اہم کردار ہے۔ لیکن عرب ممالک میں برپا ہونے والی انقلابی تحریکوں کے نتیجے میں مسئلہ فلسطین ابھرکر دنیا کے سامنے آیا ہے۔ یہ عرب بہار کا نتیجہ ہے کہ آج عالمی سیاسی فورمز اور بین الاقوامی میڈیا میں فلسطین کے مسئلے کو ایک بڑے عالمی قضیے کے طورپرزیربحث لایا جا رہا ہے’’۔
انہوں نے فلسطینیوں پرصہیونی مظالم بند نہ کرانے پرعالمی برادری اور بڑی طاقتوں کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ امیرقطرنے کہا کہ عالمی برادری فلسطینیوں کو درپیش مسائل کے حل میں تو ناکام رہی تھی لیکن فلسطینیوں کو ایک ظالم ریاست کے ہاتھوں ظلم سے بھی نہیں بچا سکی ہے۔ یہ بھی ایک ظلم ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین عرب ممالک میں آج بھی ایک تازہ زخم کی طرحہ ہے جس سے مسلسل خون جاری ہے۔ میں فلسطینیوں کے عزم وہمت کو سلام پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے پوری عرب دنیا میں انقلاب کی بہار لانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
فلسطینی شہرغزہ کی پٹی میں اسرائیل کی معاشی ناکہ بندی کی مذمت کرتےہوئے شیخ حمد کا کہنا تھا کہ اسرائیل فلسطینیوں کو سکھ کا سانس نہیں لینے دینا چاہتا لیکن قطرحکومت نے محصورین غزہ کی مدد کا تہیہ کررکھا ہے۔ میرا غزہ کا دورہ فلسطینیوں پرکوئی احسان نہیں بلکہ محصورین کی مدد کرنا میرا فرض ہے۔ ہم یہ فرض خود بھی پورا کریں گے اور دیگرمسلمان ممالک کو بھی اس طرح لائیں گے۔ میرے نزدیک دوحہ اور غزہ کے شہری دونوں ایک ہی طرح کے حقوق رکھتے ہیں۔ ہم فلسطینیوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔
غزہ کی تعمیرنو کے بارے میں نئے منصوبوں پربات کرتےہوئے امیرقطر نے کہا کہ دوحہ کی طرف سے غزہ کی پٹی میں جنگ سے تباہ حال شہرکی تعمیر کے لیے نئے پروجیکٹ شروع کیے جا رہے ہیں۔ ہماری حکومت تعمیراتی کاموں کے لیے اپنی طرف سے کسی تعطل کے بغیر فنڈز جاری کرتی رہے گی۔
انہوں نے غزہ کی پٹی کے دورے کی راہ داری فراہم کرنے اور دورے میں تعاون کرنے پرمصری حکومت کا بھی شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ مصرفلسطینیوں کی بہتر انداز میں مدد کرسکتا ہے اور ما بعد انقلاب مصرسے ہم یہی توقع رکھتے ہیں کہ وہ محصورین غزہ کی مدد جاری رکھے گا۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین