(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) عالمی ادارۂ خوراک (ورلڈ فوڈ پروگرام) نے کہا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں اپنی غذائی امداد کے دائرہ کار کو وسیع کرے گا کیونکہ جنگ بندی کے نتیجے میں انسانی ہمدردی کی تنظیموں کے لیے تباہ حال فلسطینی آبادی تک پہنچنے کی راہ ہموار ہوئی ہے جو کئی ماہ سے بنیادی امداد سے محروم ہے۔
اقوام متحدہ کے اس ادارے نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ اپنے معمول کے غذائی تقسیم کے نظام کو بحال کرنے اور امدادی کارروائیوں کو بڑھا کر پورے غزہ میں ایک سو پینتالیس مقامات پر خوراک کی تقسیم کے مراکز قائم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ پر مسلط کی گئی دو سالہ نسل کشی کی جنگ کے بعد آج بھی لاکھوں فلسطینی خاندان بے گھر، بھوک، غذائی قلت اور ضروری اشیائے خورد و نوش کی شدید کمی کا سامنا کر رہے ہیں۔
بیان کے مطابق ابتدائی تین ماہ کے دوران عالمی ادارۂ خوراک کا ہدف سولہ لاکھ فلسطینیوں (تقریباً تین لاکھ بیس ہزار خاندانوں) کو خوراک فراہم کرنا ہے۔ اس امداد میں آٹا، روٹی اور خاندانی خوراک کے پیکٹس شامل ہوں گے۔ ادارہ اس وقت دس بیکریوں کو امداد فراہم کر رہا ہے جن کی تعداد آنے والے ہفتوں میں بڑھا کر تیس کر دی جائے گی تاکہ زیادہ سے زیادہ متاثرہ خاندانوں کو تازہ روٹی میسر آ سکے۔
بیان میں بتایا گیا کہ اس وقت روزانہ ایک لاکھ پیکٹ تازہ روٹی تیار کی جا رہی ہے جو ضرورت مند خاندانوں میں تقسیم کی جاتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی، ادارہ حاملہ خواتین اور دودھ پلانے والی ماؤں کے لیے بھی امدادی پروگرام میں توسیع کر رہا ہے۔ غذائی عدم تحفظ سے دوچار افراد، جن میں خواتین، بیوہ مائیں، بچے، بزرگ اور معذور افراد شامل ہیں، جو امدادی مراکز تک نہیں پہنچ سکتے، ان کے لیے نقد رقم کی الیکٹرانک منتقلی کا نظام جاری ہے۔ اب تک تقریباً ایک لاکھ چالیس ہزار فلسطینی اس نظام سے مستفید ہو چکے ہیں اور آنے والے ہفتوں میں اس تعداد کو دوگنا کرنے کا منصوبہ ہے۔
ادارے نے کہا کہ وہ انسانی ہمدردی کے عالمی نیٹ ورک میں لاجسٹک تعاون کی قیادت جاری رکھے گا اور غذائی سلامتی کے شعبے میں ہنگامی رابطہ کاری اور امدادی سرگرمیوں میں اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرے گا تاکہ زیادہ سے زیادہ ضرورت مند فلسطینیوں تک مدد پہنچائی جا سکے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ایک لاکھ ستر ہزار میٹرک ٹن سے زائد غذائی سامان جو عالمی ادارۂ خوراک کے زیر انتظام ہے غزہ کی طرف روانہ کیا جا چکا ہے یا بھیجے جانے کے لیے تیار ہے۔ یہ مقدار غزہ کی پوری آبادی (دو ملین سے زائد فلسطینیوں) کے لیے تین ماہ تک بنیادی غذائی ضروریات پوری کرنے کے لیے کافی ہے۔
تاہم عالمی ادارۂ خوراک نے واضح کیا کہ وسیع پیمانے پر امداد کی فراہمی کے لیے تمام گزرگاہوں کو فوری اور مؤثر انداز میں کھولنا، انسانی امداد کی رسائی کو محفوظ اور بغیر کسی رکاوٹ کے یقینی بنانا، بنیادی ڈھانچے اور ذخیرہ گاہوں کی مرمت کرنا اور بندرگاہ اسدود پر کلیئرنس کے عمل کو تیز کرنا ضروری ہے۔