روس کے مسلمانوں کی جانب سے غزہ میں بسنے والے فلسطینیوں کی امداد کے لیے شروع کی گئی مہم ”امید اور محبت”کے سلسلے کا چوتھا امدادی قافلہ میڈیکل کے شعبے کے ضروری سامان اور دیگر امدادی اشیا لیکر غزہ کی جانب روانہ ہو گیا۔ اتوار کے روز دارالحکومت ماسکو سے روانہ ہونے والے اس قافلے میں متعدد صحافی اور فوٹو گرافر بھی شامل ہیں۔
قافلے اپنے ساتھ کینسر ، جگر کی بیماروں اور دیگر خطرناک امراض کی ادویات غزہ لا رہا ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ چھ سال سے اسرائیلی محاصرے میں گھری غزہ کی پٹی میں جگر کی بیماریوں کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے جس کی ادویات ناپید ہیں۔ روس کی جانب سے اس سے قبل جو قافلہ غزہ آیا تھا اس نے غزہ کی صورتحال کا جائزہ لیکر اگلی مرتبہ مذکورہ اشیاء غزہ بھیجنے کا وعدہ کیا تھا ۔ اتوار کے روز روانہ ہونے والے قافلے کا مقصد اسی وعدے کی پاسداری ہے۔
اہل غزہ کی نصرت کے لیے چلنے والے اس روسی وفد کی سربراہ حواء تاتییفا نے بتایا کہ یہ انتہائی مہنگی ادویات روس کے مختلف علاقوں میں بسنے والے مسلمانوں کے چندوں کے ذریعے سے خریدی گئی ہیں اس ضمن میں مختلف خیراتی اداروں نے امدادی قافلے کو اپنا تعاون فراہم کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس قافلے میں خصوصی طور پرروسی ٹیلی ویژن چینل کے فوٹو گرافر بھی غزہ آ رہے ہیں جو اسرائیلی محاصرے اور غارت گریوں کے سبب غزہ کے فلسطینیوں کی ابتر صورتحال کی عکاسی کریں گے۔ بالخصوص گزشتہ سال نومبر میں صہیونی افواج کی آٹھ روزہ جارحیت کے بعد پھیلنے والی تباہی کوٹی وی چینل کے ذریعے دنیا کے سامنے لائیں گے۔
اس قافلے میں روس کے معروف صحافی ماکسیم شیشینکو کی اہلیہ نادیجدا کیفرکووا بھی غزہ پہنچیں گی۔ ان کے شوہر وہی صحافی ہیں جن کو غزہ کی حکومت نے روس میں فلسطینی کاز کے لیے بہترین خدمات پر اعزاز و اکرام سے نواز تھا جس پر روس میں سرگرمی یہودی تنظیموں نے انہیں خطرناک نتائج کی دھمکیاں بھی دے رکھی ہیں۔
اپنے اس دورے سے واپسی کے بعد روسی صحافی نادیجدا کیفر کووا فلسطین کے بارے میں اپنی ایک نئی کتاب بھی شائع کریں گی ، اس کتاب میں غزہ کی صورتحال اور اسرائیلی بمباری اور حملوں سے پھیلنے والی تباہی کی تصاویر بھی شامل کی جائیں گی۔
غزہ آنے والا روسی وفد فلسطینی حکومت کے تعاون سے فلسطینی شہداء اور اسیران کے اہل خانہ سے بھی ملاقات کرے گا۔ روسی وفد خصوصی طور پر اسرائیلی محاصرے کے باعث پیدا ہونے والی مشکلات کا جائزہ لے گا تاکہ مستقبل کی امدادی سرگرمیوں کو بہتر طور پر منظم کیا جا سکے۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین