اسرائیلی حکومت نے جمعرات کے روز غزہ کی پٹی سے گرفتار کیے گئے ایک فلسطینی رہنما کو دس سال حراست میں رکھنے کے بعد رہاکردیا۔ مقامی ذرائع نے بتایا کہ جمعرات کے روز اڑتیس سالہ فوزی معصوابی کو رہا کیا گیا۔
فوزی معصوابی کا تعلق غزہ سٹی کے مغربی فلسطینی مہاجرین کیمپ سے تھا اسرائیلی فوج نے سن 2002ء میں انہوں غزہ کی پٹی میں اس وقت موجود فوجی چیک پوسٹوں میں سے ایک پر روک کر گرفتار کرلیا تھا۔ ان پر اسرائیلی فوج کے خلاف مزاحمتی کارروائیوں میں شریک ہونے کا الزام لگایا گیا تھا۔
اسرائیلی عدالت نے ان کو دس سال قید سنائی جو آج مکمل ہوگئی اور انہیں رہا کردیا گیا۔ ایک دہائی تک صہیونی قید و بند میں رہنے کے بعد معصوابی کی رہائی پر ان کے اہل خانہ نے ان کے پرتپاک استقبال کا انتظام کر رکھا تھا۔ بیت حانون کراسنگ پر ان کی غزہ آمد کے موقع پر ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا۔
خیال رہے کہ اسرائیلی فوج نے اس وقت پانچ ہزار کے لگ بھگ فلسطینیوں کو گرفتار کر رکھا ہے جن میں سے 470 کا تعلق غزہ کی پٹی سے ہے۔ ان میں سے اکثر اعلی عہدوں پر فائز افراد تھے جنہیں بغیر کسی وجہ سے گرفتار کر لیا گیا تھا۔ یاد رہے کہ گزشتہ سال حماس کے زیر حراست اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کے بدلے اسرائیل نے 1027 فلسطینی اسیران کو رہا کیا تھا جس کے بعد صہیونی عقوبت خانوں میں اسیران کی تعداد میں جو کمی آئی تھی تاہم اس کے بعد سے مسلسل جاری گرفتاریوں کے بعد یہ تعداد پھر سے بڑھتی جا رہی ہے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین