غزہ کی پٹی کی حکمران اسلامی جماعت حماس نے فلسطینی الیکشن کمیشن کو اپنے زیر نگیں علاقے میں ووٹروں کی رجسٹریشن کا عمل شروع کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
فلسطین کے سنٹرل الیکشن کمیشن کے سربراہ حنہ ناصر نے غزہ میں حماس کے وزیراعظم اسماعیل ہنئیہ سے ملاقات کے بعد بتایا ہے کہ ”ہم نے غزہ کی پٹی میں انتخابی عمل سے متعلق سرگرمیاں شروع کرنے سے اتفاق کیا ہے اور ہم مغربی کنارے میں بھی ان کا آغاز کر رہے ہیں”۔
انھوں نے بتایا کہ ”ہم حماس ،فتح اور دوسری تحریکوں کے لیڈروں کے ساتھ ملاقاتیں کریں گے اور ان سے ووٹروں کے اندراج سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کریں گے ۔ ہمیں امید ہے کہ نئے ووٹروں کے اندراج کا عمل ہفتے،عشرے میں مکمل ہوجائے گا”۔
حنہ ناصر کے تخمینے کے مطابق مغربی کنارے اور غزہ میں نئے ووٹروں کی تعداد ساڑھے چھے لاکھ کے لگ بھگ ہوچکی ہو گی۔الیکشن کمیشن نے اپنی ویب سائٹ پر جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ وہ 16فروری تک نئے ووٹروں کے اندراج کا کام مکمل کرلے گا۔
حماس کے وزیراعظم اسماعیل ہنئیہ کے ترجمان طاہر النونو نے حنہ ناصر کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس میں بتایا کہ ملاقات میں سمجھوتا طے پاگیا ہے اور حماس حکومت الیکشن کمیشن کے کام کی کامیابی سے تکمیل کے لیے تمام ضروری سہولتیں مہیا کرے گی۔
ادھر فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کا بھی کہنا ہے کہ”الیکشن کمیشن کی سرگرمیوں کے ساتھ ہی قومی اتفاق رائے کی حکومت کی تشکیل کے لیے مشاورت کے عمل کا بھی آغاز کردیا جائے گا”۔
مغربی کنارے کے شہر رام اللہ میں فلسطینی صدارت کے ہیڈکوارٹرز میں ایک اجلاس کے دوران انھوں نے کہا کہ جب الیکشن کمیشن انتخابات کے انعقاد کی تیاری کا اعلان کردے گا تو ہم قومی حکومت کی تشکیل کے ایک فرمان جاری کریں گے اور ایک فرمان انتخابات کے انعقاد کے لیے جاری کردیا جائے گا۔
واضح رہے کہ حماس اور فتح کے درمیان مصر کی ثالثی میں 2010ء میں مصالحتی معاہدہ طے پایا تھا لیکن اس معاہدے پر ہنوز عمل درآمد کی نوبت نہیں آئی۔البتہ اسی ماہ کے اوائل میں دونوں جماعتوں نے اس معاہدے پر عمل درآمد کے عزم کا اظہار کیا تھا۔اس موقع پر فتح کی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ عزام الاحمد کا کہنا تھا کہ اس سمجھوتے پر عمل درآمد کی کلید الیکشن کمیشن کے کام کا 30 جنوری سے آغاز ہوگی۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین