(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ غیر قانونی صیہونی ریاست کے "فوج” اپنے غزہ پر حملے کے دوران اعلان کردہ کسی بھی بنیادی مقصد کو حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔
اسرائیلی چینل 12 کے مطابق، جنگ کے ایک بنیادی مقصد، جو کہ "کابینہ” نے طے کیا تھا، "حماس کا خاتمہ” تھا۔ لیکن چینل کا کہنا ہے کہ "حماس اب بھی اپنے قدموں پر کھڑی ہے”، تقریباً ایک سال اور تین ماہ کی جنگ کے بعد، اور جنگ کے خاتمے سے چند گھنٹے پہلے بھی یہ حقیقت برقرار ہے۔
اسرائیلی چینل نے مزید کہا: "یہ درست ہے کہ حماس کو سخت نقصان پہنچایا گیا ہے، لیکن وہ اب بھی لڑ رہی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ وہ غزہ میں حالات پر قابو رکھے ہوئے ہے اور وہاں معاملات کو چلا رہی ہے۔”
اس حوالے سے سابقہ موساد چیف، تامیر باردو، نے چینل سے گفتگو کرتے ہوئے ویتنام جنگ کی مثال دی۔ انہوں نے کہا: "جنگ کے آخری دن، سائگون میں، ایک امریکی اور شمالی ویتنامی کرنل کے درمیان گفتگو ہوئی۔ امریکی کرنل نے ویتنامی کرنل سے کہا: ‘ہم نے پوری جنگ میں ایک بھی لڑائی نہیں ہاری۔’ اس پر ویتنامی کرنل نے جواب دیا: ‘یہ درست ہو سکتا ہے، لیکن کل صبح آپ یہاں سے جا رہے ہیں اور ہم یہاں باقی رہیں گے۔'”
باردو نے مزید کہا کہ "جنگ صرف میدانِ جنگ میں نہیں جیتی جاتی۔ میدان تو جنگ کا پہلا حصہ ہے، لیکن اصل بات اس کا اختتام ہے۔”
انہوں نے نشاندہی کی کہ "اسرائیلی حکومت نے جنگ کے خاتمے کا طریقہ کار واضح کرنے سے انکار کیا ہے، جس نے فوج کو نقصان پہنچایا، جنگی کارروائیوں کو متاثر کیا، اور ہماری جانب سے بڑے نقصان کا باعث بنا، کیونکہ غیر قانونی صیہونی ریاست نے یہ طے نہیں کیا کہ وہ جنگ کیسے ختم کرنا چاہتی ہے۔”