غزہ کے وزیر انصاف محمد ابوالصبح نے اس امر کی ایک بار پھر تصدیق کی ہے کہ فلسطینی مہاجرین کا اپنے وطن میں واپسی کا حق ناگزیر ہے اور کوئی بھی انہیں اس حق سے محروم نہیں کرسکتا ہے۔
ابوالصبح نے یہ بات فرانسیسی صدر فرانکوئس ہولاںڈے کے اس بیان کے جواب میں کہی جس کے مطابق فلسطینی اتھارٹی حق واپسی کی بات کرنا چھوڑ سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مہاجرین کا حق واپسی کی ضمانت بین الاقوامی قانون بھی کرتا ہے۔ فلسطینی کا حق واپسی ایک انفرادی اور اجتماعی حق ہے جو کہ قابض حکام کی جانب سے جبری طور پر بے دخل کئے جانے والے فلسطینی مہاجرین کو حاصل ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مہاجرین کا حق واپسی 10 دسمبر 1948ء کو جاری ہونے والے بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی اعلامیہ برائے انسانی حقوق کے مطابق ایک قومی اور مقدس حق ہے۔ عبدالصبح کے مطابق حق واپسی مذاکرات یا سودے بازی کے لئے نہیں ہے اور نہ ہی اس میں کسی قسم کا ردوبدل قابل قبول ہے۔
فرانسیسی صدر ہولانڈے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی قیادت نے اسرائیل کی جانب سے یہودی آبادکاری کی سرگرمیاں روکے جانے پر فلسطینی مہاجرین کے حق واپسی پر لچک دکھانے کا عندیہ دیا ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین