فلسطین کے معروف سیاسی تجزیہ کار اور اسرائیلی امور کے ماہر صالح نعامی کا کہنا ہے کہ آج کل جو جماعتیں غزہ سے اسرائیل پر راکٹ داغ رہی ہیں یہ وہی جماعتیں ہیں جو گزشتہ سال نومبر میں غزہ پر اسرائیلی غارت گری کے دوران دبکی بیٹھی تھیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ان جماعتوں کا حالیہ طرز عمل واضح طور پر اسرائیل کی خدمت گزاری کے ذیل میں آتا ہے۔
صالح نعامی نے سماجی روابط کی ویب سائٹ فیس پر یہ سوال اٹھایا ہے کہ ان حملوں کا مقصد کہیں یہ تو نہیں کہ یہ ثابت کرا دیا جائے کہ غزہ نےمفاہمتی معاہدے کو توڑ دیا ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے راکٹ حملوں سے اسرائیل کو غزہ کا محاصرہ سخت کرنے اور غزہ کی پٹی پر بڑے ملٹری آپریشن کا جواز مل جائے گا جو مزاحمتی تحریک کے حق میں نہیں ہوگا۔
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے استفسار کیا کہ ترک وزیر اعظم رجب طیب ایردوان کی غزہ آمد سے کچھ روز قبل ان حملوں کا کیامعنی ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب ترک حکومت صہیونی حکمرانوں کو انقرہ سے معذرت طلب کرنے پر مجبور کر رہی ہے اور رجب طیب ایردوان کی جانب سے ترک بحری جہاز پر ترک رضا کاروں کی شہادت کے معاملے کو ختم کرنے کے لیے غزہ کا محاصرہ ختم کرنے کی شرط عائد کی جارہی ہے، غزہ سے ایسے راکٹ حملوں کا کیا معنی ہے؟
اپنی بات کو ختم کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ تمام جماعتیں جو نومبر کی اسرائیلی غارت گری کے دوران کی بھرپور مزاحمت کر رہی تھیں ان سب کا حالیہ راکٹ حملوں میں کردار نہیں ہے۔ تو جو کچھ اب ہو رہا ہے اس پر خاموشی کے کیا معنی ہیں؟
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین