غزہ کی وزارت ٹرانسپورٹ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں تیل کی شدید قلت کے باعث ہزاروں ٹیکسی ڈرائیور بیروزگار ہوگئے ہیں۔
غزہ کے فلسطینی عہدیداروں کے مطابق غزہ میں جاری حالیہ بحران کا سہرا مصر کے سر پر جاتا ہے کیوںکہ مصر نے رفح سرحد پر موجود زیر زمین سرنگیں تباہ کردی ہیں جن کی مدد سے اسرائیلی محاصرے کے شکار فلسطینیوں کو تیل اور خوراک غزہ پہنچائی جاتی تھی۔
اقوام متحدہ کے دفتر تعاون برائے انسانی امور نے حال ہی میں غزہ میں پیدا ہونے اس بحرانی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ دفتر نے مصر اور اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ کی تمام کراسنگز کھول دیں تاکہ سامان کی ترسیل ہوسکے اور ضروری اشیاء غزہ کے عوام تک پہنچ سکیں۔
ادھر محاصرے کے خلاف قائم عوامی کمیٹی کے سربراہ ممبر پارلیمنٹ جمال الخضری نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے کرم ابو سالم کمرشل کراسنگ کی مسلسل چوتھے دن بندش کی وجہ سے غزہ کے رہائشیوں کی زندگیاں اجیرن ہوگئی ہیں۔
جمال خضری کا کہنا تھا کہ،”کرم ابو سالم کراسنگ کی بندش کی وجہ سے غزہ میں بنیادی ضرورت کی اشیاء کی شدید قلت ہوگئی ہے اور اس کے علاوہ اسرائیلی محاصرے کی وجہ سے پہلے ہی حالات انتہائی خراب تھے۔”
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین