غزہ (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) غزہ کی پٹی کی حکمراں حماس اور اسلامی جہاد نے تل ابیب پر میزائل حملوں کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کیا ہے۔ حماس کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں کسی گروپ نے ابھی تک تل ابیب پر ’’الفجر75 ‘‘ میزائل داغنے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
روز نامہ قدس کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈ کے مطابق جب تل ابیب میں میزائل گرے تو اس وقت حماس کی قیادت مصری وفد کے ساتھ مذاکرات کر رہی تھی۔ القسام بریگیڈ نے کہا جمعرات کی شام تل ابیب پر فائر کیے گئے میزائل کا تنظیم کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔ یہ میزائل ایک ایسے وقت میں داغے گئے جب حماس اور مصر کی قیادت غزہ کے حوالے سے ایک اہم اجلاس میں شریک تھی۔
دوسری جانب اسرائیل کے ایک سینیر تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکام غزہ سے میزائل حملہ کرنے والے گروپ کا تعین کرنے کے لیے تحقیقات کر رہے ہیں تاہم اس کے ساتھ ساتھ ان حملوں کی ذمہ داری حماس پر بھی عائد کی ہے جو غزہ کی پر انتظامی کنٹرول قائم کیے ہوئے ہے۔
خیال رہے کہ حماس مصر کے ذریعے اسرائیل کے ساتھ غزہ میں طویل جنگ بندی کے لیے کوشاں ہے۔ گذشتہ ایک سال سے غزہ کی پٹی کی سرحد پر مسلسل کشیدگی پائی جا رہی ہے اور فلسطینی ہر ہفتے غزہ کی سرحد پر جمع ہو کر حق واپسی اور غزہ کی ناکہ بندی کے خلاف احتجاج کرتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق غزہ میں تازہ کشیدگی کے بعد مصر نے فریقین سے جنگ بندی برقرار رکھنے پر زور دیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے مصر کو درخواست دی کہ وہ اپنا وفد غزہ سے نکال لے جس کے بعد مصری وفد رواپس روانہ ہو گیا ہے۔ یاد رہے کہ 2014ء کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب کو میزائل حملوں کا نشانہ بنایا گیا ہے۔