غزہ میں فلسطینی حکومت نے بیت المقدس میں اسرائیل کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں اورشہر کویہودیانے کے اقدامات پرشدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے عالم اسلام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پوری قوت کے ساتھ القدس کا دفاع کریں۔
غزہ میں وزیراعظم اسماعیل ھنیہ کے زیرصدارت کابینہ کے ہفتہ وار اجلاس کے دوران بیت المقدس میں فلسطینی شہریوں کے خلاف جاری نسل پرستانہ اقدامات کی شدید مذمت کی گئی۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حکومت کے ترجمان طاہر نونو نے کہا کہ قابض یہودیوں کی جانب سے تسلسل کے ساتھ مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کے واقعات جاری ہیں، جبکہ اسرائیلی حکومت کی طرف سے بیت المقدس میں مقیم شہریوں کو مختلف سازشی منصوبوں کے تحت وہاں سے بے دخل کرکے یہودیوں کو آباد کیا جا رہا ہے۔ ترجمان نے مغربی کنارے میں صدر محمود عباس کے زیرکمانڈ سیکیورٹی فورسز کی حماس کے اراکین کے خلاف جاری کارروائیوں کی بھی شدید مذمت کی اور انہیں فوری طورپربند کرنے کا مطالبہ کیا۔ طاہرنونو نے کہا کہ عباس ملیشیا جنگی جرائم اور اخلاقی انحطاط میں اسرائیلی فوج سے بھی آگے بڑھ گئی ہے۔ انہون نے گذشتہ روز مغربی کنارے میں عباس ملیشیا کے ہاتھوں حماس کے رکن شیخ کمال ابوطعیمہ پر تشدد کی مذمت کی اورفلسطینی اتھارٹی واقعے کانوٹس لینے اور پرتشدد واقعات میں ملوث افراد کوکڑی سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ ترجمان نے برطانوی پارلمینٹرینز کی جانب سے حماس کے ساتھ غیر مشروط مذاکرات شروع کرنے کے مطالبے کو سراہا، ان کا کہناتھا کہ یورپی پارلیمنٹیرینز کا مطالبہ یورپی ممالک کے لیے ایک بہترین مثال ہے۔ دنیا کو حماس کے بارے میں متشددانہ پالیسی بدلنا ہوگی۔