فلسطینی شہرغزہ کی پٹی میں پٹرول اور ڈیزل سمیت ایندھن کی تمام اقسام کی قلت اس حد تک زیادہ ہوچکی ہے کہ مقامی شہری کوکنگ آئل اور دیگرخوردنی تیل کو گاڑیوں میں استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی حقوق "اوچا” نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ غزہ کی پٹی میں بجلی کے بحران نے مقامی شہریوں کی زندگی پر نہایت گہرےاور منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔ ایندھن اور بجلی کےفقدان کےباعث جنرل سروسز کا انتظام بری طرح درہم برہم ہو کر رہ گیا ہے۔ اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ ہےاور سیکڑوں مریض موت اور حیات کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔
رپورٹ میں رواں ہفتے مصر سے غزہ کو سپلائی کردہ ایندھن کے بارے میں کہا گیا ہے کہ اس سے شہریوں کی بنیادی ضرورت پوری نہیں کی جا سکیں۔ مصری حکومت کی جانب سے ایندھن کی جو مقدار غزہ کو فراہم کی گئی تھی وہ صرف چند گھنٹوں کے لیے کفایت کر سکی ہے۔ ایندھن کی قلت کے باعث فروری کےبعد سے اب تک کئی جنریٹربند ہو چکے ہیں۔ شہر میں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ اٹھارہ سے بیس گھنٹے تک طویل ہو چکا ہے، جس نے عام انسانی زندگی پر مضر اثرات مرتب کیے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق شہر کا دو تہائی سیوریج سسٹم بجلی کے ذریعے کام کرتا ہے، جب سے بجلی کا سنگین بحران پیدا ہوا ہے، اس کے بعد شہر میں صحت وصفائی کا نظام بھی بدحالی کا شکار ہے۔ غزہ میں رفح اور جبالیا ایسے علاقے ہیں جہاں چالیس فی صد شہریوں کو پینے کا صاف پانی بھی میسر نہیں ہے تیس فی صد شہریوں کو تین دن کے اندر صرف چھ سے آٹھ گھنٹے کے لیے پانی مل رہا ہے جبکہ پچیس فی شہریوں کو دو دن کے بعد صرف پانچ سے چھ گھنٹوں کے لیے صاف پانی فراہم کیا جا رہا ہے۔
شہر میں پٹرول اور ڈیزل کی عدم فراہمی کے نتیجے میں 80 فی صد پٹرول اسٹیشن بند ہو چکے ہیں، جس کے بعد شہری ٹرانسپورٹ کے لیے خوردنی تیل کا استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین