سعودی عرب کا ایک وفد جس میں زیادہ تر تاجر اور کاروباری افراد شامل ہے غزہ پہنچ گیا ہے۔ گزشتہ چھ سالوں سے اسرائیلی محاصرے میں گھرے اہل غزہ کے ساتھ اظہار یک جہتی کے لیے آنے والے اس وفد نے فلسطینی پارلیمان کا دورہ کیا۔
فلسطینی مجلس قانون ساز کے ڈپٹی اسپیکر احمد بحر اور دیگر اراکین پارلیمان نے وفد کا پرتپاک استقبال کیا۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کا غزہ آنے والا یہ وفد خصوصی اہمیت کا حامل ہے جس کے بعد عرب دنیا کے مزید وفود کی غزہ آمد کی راہ ہموار ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کا عرب دنیا اور دنیا بھر میں ایک خاص اسٹریٹجک وزن ہے۔ اس ملک کے وفد کی غزہ آمد کے بعد دیگر ممالک سے لوگوں کو غزہ کے دورے کا حوصلہ ملے گا۔
ڈپٹی اسپیکر فلسطین نے مسئلہ فلسطین پر فلسطینیوں بالخصوص اہل غزہ کی حمایت اور امداد پر سعودی فرماں روا کنگ عبد اللہ اور حکومت کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے اسرائیلی جارحیت کے شکار فلسطینیوں کی ہر کڑے وقت میں مدد کی ہے۔غزہ پر مسلط کی گئی اسرائیلی جنگ سے تباہ ہونے گھروں کے شہریوں کو امداد کی فراہمی سعودی عرب کا بڑا کارنامہ ہے۔ سعودی عرب کی جانب سے فلسطینیوں کی اس مدد سے ثابت ہوگیا کہ عرب اور اسلامی دنیا کے درمیان گہرے تعلقات استوار ہیں اور غاصب اسرائیل کے مقابلے میں فلسطینی تنہا نہیں ہیں۔
ڈاکٹر احمد بحر نے وفد کے ساتھ اپنی ملاقات میں سال 2006 کے انتخابات میں کامیابی کے بعد حماس کے اراکین پارلیمان کے خلاف کیے گئے ان اسرائیلی جارحانہ اقدامات پر روشنی ڈالی جن میں فلسطین کے چالیس سے زائد اراکین پارلیمان کو گرفتار کر لیا گیا تھا، انہوں نے سعودی وفد کو سن 2008 میں اسرائیل کی غزہ پر تیئیس روزہ غارت گری میں ہونے والے نقصان سے بھی آگاہ کیا ۔ انکا کہنا تھا کہ اسرائیل نے مغربی کنارے میں اراکین پارلیمان کی گرفتاریوں کا سلسلہ اب تک جاری رکھا ہوا ہے جو تمام عالمی انسانی اور جمہوری حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے۔
اس موقع پر سعودی وفد کے سربراہ شیخ محمد عبد العزیز نے پارلیمنٹ می مدعو کیے جانے پر فلسطینی اراکین پارلیمان سے اظہار تشکر کیا اور کہا کہ ہم فلسطینی پارلیمنٹ میں اس لیے آئے ہیں تاکہ آپ لوگوں سے استفادہ کرسکیں اور آپ کے علمی اور عملی اقدامات سے کچھ سیکھ سکیں۔ ہم آپ کی مدد کرنے کے اہل نہیں بلکہ یہ آپ کا ہم پر حق ہے۔ آپ اسلامی انقلاب کے اولین علم بردار ہیں۔ یادرہے کہ سعودی وفد نے سعودی فنڈ برائے ترقی کی فنڈنگ سے غزہ میں ایک ہاؤسنگ پروجیکٹ کا آغاز بھی کیا ہے۔ 752 گھروں پر مشتمل اس منصوبے میں
چار اسکول اور مرکز صحت ، ایک مسجد اور ایک کمیونٹی سنٹر بھی شامل ہو گا۔
وفد نے غزہ کی تعمیر نو کے نئے منصوبوں کا اعلان بھی کیا۔ سعودی حکومت نے غزہ میں ہاؤسنگ پروجیکٹس کے تیسرے مرحلے کے لیے 34 ملین امریکی ڈالرز مختص کیے ہیں۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین