مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق یورپی مہم کی جانب سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ یورپی پارلیمانی وفد میں شامل چھ اراکین پارلیمان آئندہ ہفتے غزہ کے دورے پر آنا چاہتے تھے لیکن صہیونی حکومت نے ان پر دباؤ ڈال کر انہیں محصور شہر کے دورے سے روک دیا ہے۔ بیان میں بتایا گیا ہے کہ یورپی وفد کے دورے کا مقصد غزہ کی پٹی میں معاشی پابندیوں کے باعث شہریوں کو درپیش صورت حال اور ان کی پریشانیوں اور مشکلات کا اندازہ لگانا تھا۔
اس کے علاوہ یورپی وفد نے غزہ کی پٹی میں صحت، تعلیم، غذا اور دیگر ان منصوبوں کا بھی جائزہ لینا تھا جو یورپی یونین کے تعاون سے چل رہے ہیں۔ لیکن قابض صہیونی حکومت نے دباؤ، دھونس اور دھاندلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے یورپی وفد کو محصور شہر کے دورے سے روک کر ناکہ بندی کے جرائم پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یورپی یونین کے وفد کو غزہ کےدورے سے روک کر اسرائیل نے ثابت کردیا ہے کہ وہ ایک ہٹ دھرم ریاست ہے جس کے نزدیک انسانی حقوق اور سفارتی آداب کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ اسرائیل کا یہ اقدام یورپ اور عالمی برادری کے لیے بھی ایک واضح پیغام ہے کہ غزہ کی پٹی کے دورے پر وہی جاسکے گا جسے اسرائیل کی آشیر باد حاصل ہوگی۔
ادھر برسلز میں یورپی وفد کی خاتون سربراہ مسز اینیز کوسٹیو نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اسرائیل کی جانب سے انہیں غزہ کے دورے سے روکے جانے کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے کہاکہ جب انہیں یہ اطلاع ملی کہ اسرائیل یورپی وفد کو غزہ کے دورے پر نہیں آنے دے گا تو وہ یہ سن کرسخت دل برداشتہ ہوئے۔