اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے ایک حالیہ انکشاف کے مطابق اسرائیلی عسکری قائدین نے فیصلہ کیا ہے کہ صہیونی فوج تمام عالمی تنقید بالائے طاق رکھتے ہوئے مستقبل میں غزہ پر اپنی متوقع جارحیت میں ایک بار پھر غیر قانونی فاسفورس کا استعمال کریں گے۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے تین سال قبل دسمبر دو ہزارآٹھ تا جنوری دو ہزار نو غزہ پر اپنی تئیس روزہ جارحیت کے دوران پر اہل غزہ پر فاسفورس کا بے دریغ استعمال کیا تھا اس جنگ کے دوران 1500 فلسطینی شہید ہو گئے تھے۔
جمعرات کے روز اسرائیلی روزنامے ’’یروشیلم پوسٹ‘‘ نے اپنی ویب سائٹ کے انگریزی ایڈیشن میں بتایا کہ اسرائیل میں انسانی حقوق کے لیے سرگرم مائیکل سفارڈ نے کچھ ہفتے قبل اسرائیلی سپریم کورٹ سے رجوع کیا اور اسرائیلی فوجپر فاسفورس کے استعمال پر پابندی لگانے کی استدعا کی، جس کے بعد صہیونی فورسز نے آئندہ کسی جنگ کے موقع پر بھی فلسطینیوں پر فاسفورس بم برسانے کا برملا اظہار کیا ہے۔
اسرائیلی چیف آف جنرل سٹاف کے ڈپٹی یائیر نفے نے سفارڈکو جواب دیا ’’ہمیں آئندہ غزہ جنگ کے دوران ضرورت پڑنے پر فاسفورس بم برسانے کی اجازت مل چکی ہے، اور ہم ضرورت کی حد تک اس کا استعمال ضرور کرینگے‘‘ ۔ اسرائیلی روزنامے نے ایک اعلی صہیونی عسکری عہدیدار کے حوالے سے بتایا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ فاسفورس کے استعمال سے شدید نقصان ہو گا اور اسرائیل کا دنیا بھر میں ساکھ کو شدید دھچکا بھی لگے گا کیونکہ فاسفورس کا استعمال جنگی جرم ہے۔