فلسطینی شہرغزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کی حکومت کے وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے کہا ہے کہ اسرائیل دنیا بھرمیں جمہوریت اور انصاف کی بدترین دشمن ریاست ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ قانون ساز کونسل(پارلیمان) کے اسپیکر ڈاکٹر عزیز دویک کی صہیونی فوج کے ہاتھوں گرفتاری قابل مذمت ہے تاہم ان کی گرفتاری سے فلسطین میں آئین سازی کا عمل متاثر نہیں ہو گا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے ان خیالات کا اظہار غزہ کی پٹی میں پارلیمنٹ ہاؤس میں ڈاکٹر عزیز دویک اور رکن قانون ساز کونسل خالد تفش کی گرفتاری کے حوالے سے منعقدہ ایک یکجہتی تقریب سے خطاب میں کیا۔
اسماعیل ھنیہ کا کہنا تھا کہ فلسطینی مجلس قانون ساز نے صہیونی ریاست کی جارحیت کے سامنے ناقابل شکست عزم کا ثبوت دیا ہے۔ اسرائیلی حکومت گذشتہ چار سال سے مجلس قانون ساز کے ادارے پر شب خون مار رہی ہے۔ قابض فوج کی جانب سے مجلس قانون ساز کی نصف سے زائد تعداد کو حراست میں رکھ کرعالمی پارلیمانی حقوق اور قوانین کی دھجیاں اڑائی ہیں۔
پارلیمنٹ گیلری میں منعقدہ اس تقریب میں کئی حکومتی وزراء، اراکین اسمبلی اور دیگر اعلیٰ سیاسی شخصیات نے شرکت کی۔
وزیراعظم نے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ صہیونی ریاست ایک منظم منصوبے کے تحت مجلس قانون ساز(پی ایل سی) کو نشانہ بنا رہی ہے۔ فلسطینی اسپیکر اور اراکین قانون ساز کونسل کی گرفتاریاں فلسطینیوں کے اس آئینی ادارے کوغیر موثر کرنے کی ایک گھناؤنی سازش ہے،تاہم ہم صہیونی دشمن پر یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ اراکین قانون ساز کونسل کی گرفتاریوں کے باوجود فلسطین میں مجلس قانون ساز کا کام متاثر نہیں ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی مجلس قانون ساز کا مسئلہ فلسطینی اور قوم کے حقوق کے حوالے سے اہم آئینی کردار ادا کیا ہے اور یہ کردار ادا کیا جاتا رہے گا۔
اس موقع پر فلسطینی مجلس قانون ساز کے ڈپٹی اسپیکر ڈاکٹر احمد بحر نے ڈاکٹر دویک اور ان کےساتھیوں کی گرفتاری کو”سیاسی جرم” قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ صہیونی ریاست نے ڈاکٹرعزیز دویک کو حراست میں رکھ کر دنیا بھر کے سامنے فلسطینی مجلس قانون ساز کے خلاف اپنی قذاقی ثابت کر دی ہے۔