مصری پارلیمان کی انڈسٹری اینڈ انرجی کمیٹی کے ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیلی حکومت نے مصری وزیر اعظم کمال الجنزوری پر غزہ کی پٹی کو بجلی اور تیل کی ترسیل نہ کرنے کا دباؤ بڑھایا ہے۔
ذرائع نے ’’مرکز اطلاعات فلسطین‘‘ کو بتایا کہ کمیٹی کے متعدد اراکین نے سکیورٹی ذمہ داروں اور حکومتی عہدیداران کے غزہ کو ایندھن کی فراہمی کے معاملے پر بحث کی، اس دوران مصری اعلی عہدیداران نے بتایا کہ فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے رفح کراسنگ کو ایندھن کی غزہ ترسیل کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا کیونکہ سابق مصری حکومت، اسرائیل اور اتھارٹی یہ معاہدہ کر چکے ہیں کہ رفح کراسنگ کو اس مقصد کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا۔
انرجی کی پارلیمانی کمیٹی کے اراکین نے بتایا کہ انہیں ان اتھارٹی کی ان سفارشات پر شدید حیرت کا سامنا کرنا پڑا۔ مصری حکومت نے اہل غزہ کیم دد نہ کرنے کے اس دباؤ کے سامنے گھٹنے ٹیکنے کا فیصلہ کیا تاہم کمیٹی کے اراکین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ بالخصوص مصری انقلاب کے بعد اب اس طرح کے دباؤ کو قبول نہ کیا جائے۔
ذرائع نے بتایا کہ کمیٹی کے اراکین نے حکومت کو باور کروایا ہے کہ اگر حکومت اسی طرح اسرائیلی دباؤ قبول کرتی رہی تو اراکین پارلیمان بجلی اور ایندھن کے بحران کا جائزہ لینے کے لیے غزہ کے دورے پر چل پڑیں گے۔
اخوان المسلمین سے تعلق رکھنے والے ایک مصری رکن پارلیمان حسن البرنس کا کہنا تھا کہ غزہ اور مصر کے بعض علاقوں میں ڈیزل کے حالیہ بحران کے ذمہ دار سابق حکومت کے بچ رہنے والے اراکین اور اسرائیلی آلہ کار ہیں۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین