پیر اور منگل کے دو دنوں میں غزہ کی پٹی پر متعدد حملے کرکے چار فلسطینیوں کو شہید اور درجنوں کو زخمی کرنے والی اسرائیلی فوج نے فلسطینی مزاحمت کاروں کی جوابی کارروائیوں کے خوف سے غزہ کے اطراف کے علاقوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔
اسرائیلی فوج کی اعلی قیادت نے یہودی آباد کاروں اور فوج کے اہلکاروں کو یہودی بستیوں اور فوجی مراکز میں احتیاط سے رہنے اور ھنگامی حالت کا نفاذ کرنے کی ہدایات جاری کردی ہیں۔ فوج نے اپنے اہلکاروں اور شہریوں کو گشت کرنے اور گھومنے پھرنے سے روک دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق یہ ہدایات کامیرا اور کفار عزا کی یہودی بستیوں کے لیے جاری کی گئی ہیں جس کی مقامی قیادت نے بھی تصدیق کی ہے۔ ان علاقوں میں اسرائیلی فوج نے لاؤڈ اسپیکر پر اعلان کرکے لوگوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ترغیب دی۔
بالخصوص اسرائیلی فوجی اڈے اور اس کے اطراف کے علاقوں میں لوگوں اور اہلکاروں کو گھروں سے باہر نکلنے سے روک دیا گیا ہے۔
کفار عزا کے علاقے سے موصول اطلاعات کے مطابق یہاں بھی یہودی آباد کاروں نے لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ جب تک غزہ کے مزاحمت کار فلسطینیوں کی جانب سے راکٹ حملوں کا خطرہ ٹل نہ جائے لوگ بلاوجہ گھروں سے باہر نہ نکلیں۔
فلسطینی مجاہدین نے صہیونی لڑاکا طیاروں کی بمباری میں چار افراد کی شہادت اور درجنوں کے زخمی ہونے کا بدلہ لینے کے لیے ان تین دنوں میں متعدد اسرائیلی مقامات پر راکٹ حملے کیے ہیں تاہم اس میں اسرائیلیوں کا بڑا جانی نقصان نہیں ہوا۔ ذرائع کے مطابق فلسطینی مجاہدین کے راکٹ حملوں میں اب تک پانچ صہیونی زخمی ہو چکے ہیں۔
اسرائیلی وزیر دفاع ایھود باراک کی جانب سے غزہ کے اہلکاروں پر حملوں کی دھمکی کے بعد صہیونی فوج نے غزہ پر بمباری تیز کردی ہے۔ اور آئے روز صہیونی لڑاکا طیارے اور مشرقی سرحد پر موجود اسرائیلی فوج گولہ باری کرکے فلسطینی مزاحمتی تنظیموں کے مراکز کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین