گزشتہ چند روز سے اسرائیلی بحریہ کی جانب سے غزہ کے ساحل پر فلسطینی ماہی گیروں پر حملے تیز ہو گئے ہیں۔ اسرائیلی حکومت پہلے ہی حماس کے ساتھ کیے گئے اپنے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غزہ کی ساحلی حدود کو چھ کے بجائے تین میل کر چکا ہے۔
اسرائیلی بحری پولیس کے ذرائع نے ’’مرکز اطلاعات فلسطین‘‘ کے نمائندے کو بتایا کہ سمندر میں تعینات پولیس اہلکاروں نے ایک فلسطینی ماہی گیروں کی کشتی پر پہلے ایک گولہ پھینکا اور پھر فائرنگ شروع کر دی۔ غزہ کے ساحلی علاقے السوڈانیہ کے پانیوں میں کی گئی اس فائرنگ کی وجہ سے فلسطینی فورا ساحل پر واپس آگئے۔ ذرائع کے مطابق اس فائرنگ سے کوئی فلسطینی زخمی نہیں ہوا۔
خیال رہے کہ اسرائیلی فوج نے روزانہ کی بنیاد پر فلسطینی ماہی گیروں کو ہدف بنانے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ عالمی قوانین کے تحت کسی بھی ملک کے ساحل سے بارہ میل مسافت تک کی سمندری حدود اسی ملک کی شمار ہوتی ہیں۔ لیکن اسرائیل نے دو ہزار میں غزہ کا محاصرہ کر کے پہلے اسے چھ اور پھر تین میل تک محدود کر دیا ہے۔
گزشتہ سال نومبر میں حماس کے ساتھ سیز فائر معاہدے کے تحت غزہ کی سمندری حدود کو چھ میل کیا گیا مگر کچھ عرصے بعد ہی دوبارہ تین میل کر دیا گیا ہے۔ قابل ذکر امر یہ ہے کہ بسا اوقات اسرائیلی فوجی اہلکار ساحل سے ایک میل کے فاصلے پر بھی فلسطینیوں ماہی گیروں کی موجودگی برداشت نہیں کرتے اور ان پر فائرنگ کر دیتے ہیں۔ ۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین