اسرائیل کے فوجی پراسیکیوٹر جنرل نے ایک سال قبل فلسطین محاصرہ زدہ شہر غزہ کی پٹی کے لیےامدادی سامان لے جانے والے ترکی کے بحری جہاز”مرمرہ” پرحملے میں ملوث اسرائیلی فوجیوں کی شناخت خفیہ رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔ صہیونی پراسیکیوٹرجنرل کا کہنا ہے کہ ترک امدادی جہاز پر حملے میں ملوث فوجیوں کی شناخت ظاہر کی گئی تو ان کی جانوں کوخطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
عبرانی اخبار”معاریف” کے مطابق اسرائیل کےفوجی پراسیکیوٹرجنرل”ڈانی عفرونی” نے ایک فوجی عدالت کے سامنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ”مرمرہ” جہاز پر حملے میں ملوث اسرائیلی فوجیوں کی شناخت ظاہر ہو گئی تو اس صورت میں نہ صرف ان کی جانوں کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں بلکہ ممکنہ طور پر انسانی حقوق کی عالمی عدالتوں میں ان کے خلاف مقدمات بھی قائم کیے جا سکتے ہیں۔
اسرائیلی اخبار کے مطابق پیر کے روز عدالت میں پراسیکیوٹر جنرل نے ایک درخواست بھی جمع کرائی۔ اس درخواست میں موقف اختیا کیا گیا ہے کہ مرمرہ جہاز پر حملے میں ملوث فوجیوں کی شناخت ظاہر کی گئی تو اس کا پتہ ترکی کے شہریوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو بھی چل جائے گا، اس کے نتیجے میں ان فوجیوں کو عالمی عدالتوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
اس کے علاوہ ممکن ہے ترکی باضابطہ طور پر صہیونی فوجیوں کو عالمی عدالتوں کے ذریعے گرفتار کرانےکی بھی کوشش کرے گا، جو اسرائیلی فوج کے لیے خوش آئند اقدام نہیں۔
خیال رہےکہ گذشتہ برس31 مئی کو عالمی امدادی قافلے "فریڈم فلوٹیلا” کے ہمراہ غزہ کی پٹی امدادی سامان لے کرآنے والے جہاز فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی فوج نے کھلے سمندرمیں یلغار کر دی تھی۔ اس یلغار کےنتیجے میں ترکی کے نو انسانی حقوق کے رضاکار شہید اور پچاس زخمی ہو گئے تھے۔ قابض فوج نے عملے کے دیگرسیکڑوں شرکاء کو یرغمال بنا کر امدادی سامان لوٹ لیا تھا۔ واقعے کے بعد ترکی اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات ختم ہو گئے تھے۔ جو تاحال تعطل کا شکارہیں۔