مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق احتجاجی مظاہرے کا اہتمام غزہ کی انسداد معاشی ناکہ بندی کمیٹی کی جانب سے کیا گیا تھا۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں اسیر بچے کی تصاویر ، بینرز اور پوسٹر اٹھا رکھے تھے جن پر اس کی رہائی کے لیے مطالبات درج تھے۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے فلسطینی مجلس قانون ساز کے رکن اور انسانی حقوق کے مندوب جمال الخضری نے کہا کہ غزہ کے عوام خالد الشیخ سمیت اسرائیلی جیلوں میں پابند سلاسل تمام فلسطینیوں کے ساتھ ہیں۔ آج ہم یہاں اس لیے جمع ہوئے ہیں تاکہ تمام فلسطینی اسیران کی حمایت میں یکجہتی پر مبنی مظاہرہ کریں اور عالمی برادری کے سامنے صہیونی مظالم کو اجاگرکرنے کی کوشش کریں۔
انہوں نے انسانی حقوق کے عالمی اداروں پر زور دیا کہ وہ خالد الشیخ سمیت اسرائیلی جیلوں میں ڈالے گئے بے گناہ فلسطینیوں کی فوری رہائی کے لیے اسرائیل پر دبائو ڈالیں۔
خیال رہے کہ خالدا لشیخ کو صہیونی فوجیوں نے 25 دسمبر کو مقبوضہ بیت المقدس سے حراست میں لیا تھا۔ اس کی گرفتاری کواب دو ماہ گذرچکے ہیں۔ زیرحراست فلسطینی بچہ تھیلیسیمیا کی مہلک بیمیاری کا بھی شکار ہے۔ حراست میں لیےجانے کےبعد اس کے اہل خانہ سے بھی اس کی ملاقات نہیں کرائی گئی ہے۔ خالد کے اہل خانہ بچے کی زندگی اور اس کی صحت کےحوالے سے سخت پریشان ہیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین