نئے سال کا آغاز ہوئے دو ہفتے سے زائد ہو گئے ہیں لیکن ناکہ بندی کی وجہ سے غزہ کی دکانوں میں ابھی تک کتابیں، کاپیاں، پنسلیں اور اسٹیشنری کا دیگر سامان موجود نہیں ہے-
انسانی حقوق کے مرکز سواسیہ برائے حقوق انسانی کی طرف سے جاری کردہ بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ تعلیمی سال کے آغاز سے قبل طلبہ کی ضروری اشیاء کے 80سے 100ٹرک غزہ آنے تھے جن کی قیمت فلسطینی تاجر ادا کر چکے ہیں لیکن اسرائیلی حکومت کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے غزہ میں تعلیمی سامان نہ ہونے کے برابر ہے-صھیونی حکومت نے سیکورٹی بہانے سے غزہ کی تمام راہداریاں بند کر رکھی ہیں- مرکز سواسیہ کے بیان کے مطابق غزہ کیلئے اسٹیشنری کے سامان کی فراہمی روکنا ناکہ بندی کا ایک اور قدم ہے جس کا مقصد فلسطینی شہریوں کی توہین کرنا ہے-مرکز سواسیہ نے اپنے بیان میں ان اسکولوں ،کالجز اور دیگر تعلیمی اداروں کا ذکر کیا جو غزہ جنگ میں اسرائیلی بمباری سے تباہ ہوئے- اس تباہی سے تعلیمی شعبے میں بحران پیدا ہو گیا ہے-ایک ہی کمرے میں متعدد جماعتیں لگائی جا رہیں ہیں- اسرائیلی حکومت غزہ میں تعمیراتی سامان جانے سے بھی روکتی ہے جس کی وجہ سے تباہ شدہ اسکولوں کی عمارتوں کی تعمیر ومرمت نہیں ہو سکی-تعلیمی اداروں کی تباہی کے بعد اب صہیونی حکومت نے فلسطینی طلبہ کو اسٹیشنری کے سامان سے محروم کر رکھا ہے- اسرائیل نے تمام بین الاقوامی قوانین کو پس پشت ڈال دیا ہے جو تعلیم کا احترام کرنے کا کہتے ہیں- تعلیمی شعبے میں اسرائیلی جارحیت جرم ہے-بین الاقوامی برادری ، انسانی حقوق کے اداروں اور اقوام متحدہ کے ادارے یونسیف کو فوری طور پر مداخلت کرنی چاہیے اور غزہ کے طلبہ کیلئے اسٹیشنری کے سامان کیلئے اسرائیل پر دباو ڈالنا چاہیے-بین الاقوامی قوانین کے مطابق طلبہ کا یہ ادنی سے ادنی حق ہے کہ انہیں تمام بنیادی ضروریات فراہم کی جائیں- مرکز سواسیہ نے عالم اسلام سے خاموشی توڑنے کا مطالبہ کیا ہے- بیان کے مطابق عالم اسلام کو غزہ کی ناکہ بندی کے خاتمے کیلئے اپنا کردار کرنا چاہیے- انہوں نے زور دیا کہ غزہ کی ناکہ بندی ختم کرنے کیلئے رفح راہداری کھولنی چاہیے جو مصر سے ملتی ہے-