اسرائیل اور مصر کی جانب سے فلسطین کے گنجان آباد غزہ کی پٹی کی سرحدیں سیل کیے جانے کے بعد محصورشہر کے باسیوں کوایک مرتبہ پھر سخت معاشی بحران سے گذرنا پڑا ہے۔ شہر کی واحد بین الاقوامی گذرگاہ "رفح” کی بندش کے بعد مصرسے متصل سرحد پر زیرزمین کھودی گئی سرنگیں بھی دوبارہ فعال ہونے لگی ہیں اور مفلوک الحال شہری ان سرنگوں کے راستے اپنی جانیں خطرے میں ڈال کر ضروری اشیاء سرحد پار سے
اسمگل کرنے پر مجبور ہیں۔
غزہ کے شہری اسی زبوں حالی کی کیفیت میں عیدالاضحٰی منا رہے ہیں۔ معاشی بحران، سرحدوں کی بندش اور مہنگائی نے عید کی خوشیاں بھی گہنا دی ہیں۔ گوکہ اس وقت محصور شہری مصرکی جانب سے ضروری اشیاء اسمگل کرتے ہیں مگر مصری فوج نے سرحد پرکھودی گئی سرنگوں کی مسماری کے لیے ایک بڑا آپریشن بھی جاری رکھا ہوا ہے۔ مصری فوج کا دعویٰ ہے کہ اس نے غزہ کی سرحد پر کھودی گئی زیرزمین 90 فی صد سرنگیں تباہ کردی ہیں۔
غزہ کے ایک شہری اشرف الکومی نے برطانوی خبر رساں ایجنسی”رائیٹرز” سے گفتگو کرتے ہوئے اپنی عید کی تیاریوں پر کچھ یوں بات کی "کبھی ہم لوگ بھی عید کی خوشیاں منایا کرتے تھے۔ جب عید آتی تو لوگ خوشی خوشی بازاروں کا رخ کرتے اور اپنی مرضی کی شاپنگ کرتے تھے۔ اب نہ بازاروں میں کچھ بچا ہے اور نہ ہی لوگوں میں خریداری کی سکت باقی ہے۔ بس عید خوشی نہیں ایک بوجھ ہی بن کر آئی ہے”۔
مقامی تاجروں کا کہنا ہے کہ انہیں اندازہ تھا کہ سرحدیں سیل ہونے کے بعد عید سے قبل بہت کم لوگ بازاروں کا رخ کریں گے۔ تاہم غزہ کی حکمراں جماعت اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کی وزارت زراعت کا کہنا ہے کہ شہر میں بھیڑ بکریوں کی کمی نہیں ہے اور عوام کو عید کے موقع پر قربانی اور دیگر ضروریات کے لیے وافر گوشت میسر ہوگا۔
مرکز اطلاعات فلسطین