مصری فوج نے فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں ساحل سمندر میں ماہی گیری کرتے ہوئے ایک 16 سالہ فلسطینی لڑکے کو گولیاں مار کرشہید کردیا۔ دوسری جانب غزہ وزارت داخلہ نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے قاہرہ سے فلسطینی لڑکو شہید کرنے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق جمعرات کی شام مصری فوج نے جنوبی غزہ کے ساحلی علاقے رفح کے سمندر میں سولہ سالہ فلسطینی لڑکا فراس محمد مقداد سمندر میں مچھلیاں پکڑ رہا تھاکہ مصری فوجیوں ںے اس پر فائر کھول دیا۔شہید بچے کےاہل خانہ نے بتایا کہ فراس مقداد کو اس وقت مصری فوج کی جانب سے فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا جب وہ سمندر میں مچھلیوں کے شکار کےبعد کنارے پرپہنچ گیا تھا۔ فائرنگ سے مقداد شدید زخمی ہوا اور بعد ازاں وہیں پر دم توڑ گیا تھا۔
دوسری جانب فلسطینی وزارت داخلہ نے مصری فوج کی بلا اشتعال فائرنگ سے فلسطینی لڑکے کی شہادت کو افسوسناک واقعہ قرار دیتے ہوئے مصری حکومت سے اس کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ غزہ وزارت داخلہ کی جانب سےجاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مصری فوج کی جانب ماہی گیر کرنے والے فلسطینیوں کو حملوں کا نشانہ بنانے کا عمل نہایت افسوسناک ہے۔ مصری حکومت کو اس واقعے کی تحقیقات کرانا ہوں گی۔
وزارت داخلہ نے ایک بے گناہ فلسطینی لڑکے کے قتل کو سنگین جرم قرار دیتے ہوئے کہا کہ فلسطینی قوم ایک طرف صہیونی فوج کی منظم ریاستی دہشت گردی کا شکار ہیں اور دوسری جانب مصری فوج بھی ان کے لیے خطرہ بن چکی ہے۔ مصری فوج کا طرز عمل نہایت خطرناک اور ناقابل قبول ہے۔ قاہرہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ فلسطینی بچے کی شہادت میں ملوث فوجیوں سے تحقیقات کرے۔