مصری حکومت کی جانب سے فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی کی مسلسل ناکہ بندی کے نتیجے میں غزہ عالمی برادری سے کٹ کررہ گئی ہے۔ رواں سال [ 2015 ء] کےدوران رفح گذرگاہ سے ایک وفد بھی غزہ کی پٹی میں نہیں آسکا ہے۔
رپورٹ کے مطابق غزہ کی پٹی پرمسلط کی گئی اسرائیلی پابندیوں کے خاتمے کے لیے سرگرم عالمی مہم کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پچھلے سال 2014 ء میں رفح گذرگاہ سے 41 عالمی وفود غزہ آئے جن میں 317 عالمی انسانی حقوق کے مندوبین نے غزہ کا دورہ کیا تھا۔ سنہ 2013 ء میں 218 وفود میں شامل 4485 غیرملکی مندوبین نے غزہ کا وزٹ کیا جب کہ رواں سال میں ابھی تک کوئی ایک وفد بھی رفح بارڈر کے راستے غزہ کی پٹی میں نہیں آسکا ہے۔انسداد ناکہ بندی کمیٹی کے چیئرمین علاء الدین البطہ نے غزہ میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران بتایا کہ رفح گذرگاہ کی بندش کی وجہ سے عالمی سطح کا کوئی ایک وفد بھی رواں سال غزہ کا دورہ نہیں کرسکا ہے۔ عالمی امدادی اداروں کے وفود کی آمد میں تعطل کے نتیجے میں غزہ کی پٹی میں سماجی اور اقتصادی شعبوں میں شہریوں کو نئے بحرانوں اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
علاء الدین البطہ نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ مصری حکومت پر رفح گذرگاہ کھولنے کے لیے دبائو ڈالے تاکہ عالمی وفود کی غزہ کی پٹی تک رسائی کو یقینی بنایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی کا ایک طرف سے اسرائیل نے محاصرہ کررکھا ہے اور دوسری جانب سے مصری حکومت نے پابندیاں عاید کررکھی ہیں۔ رواں سال کے گیارہ مہینوں میں رفح گذراہ صرف 21 دن کے لیے کھولی گئی ہے۔
مصر کے جزیرہ نما سینا میں پچھلے چار ماہ کے دوران فوج کے آپریشن کی آڑ میں رفح گذرگاہ کو بند کیا گیا ہے۔