اقصی فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ اسرائیلی سکیورٹی فورسز کی جانب سے جمعہ کے روز مسجد اقصی پر حملہ کرکے نمازی مردوخواتین پر وحشیانہ تشدد دراصل مسجد میں نمازیوں کی تعداد کو کم کرنے اور مسجد کو آباد کرنے والے فلسطینیوں کو خوفزدہ کرنے کا حربہ تھا۔
فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فورسز اور انتہاء پسند آبادکاروں کے روزانہ کی بنیاد پر حملے مسجد اقصی کے احاطے کو جھڑپوں اور پر تشدد کارروائیوں کا میدان بنا کر یہاں عبادت کے لیے آنے والوں، نمازیوں اور تعلیم کے حلقے لگانے والوں کو یہ احساس دلانا ہے کہ ان کی زندگی یہاں پر خطرے میں ہے۔
اسرائیل نے یہ کارروائی کر کے مسجد سے محبت اور اس کا تحفظ کرنے والوں کو یہ پیغام دیا ہے کہ ان کی زندگیاں خطرے میں پڑ چکی ہیں۔
اقصی فاؤنڈیشن برائے وقف و آثار قدیمہ نے کہا کہ اس سال کے آغاز سے مسلسل مسجد اقصی پر حملے کیے جا رہے ہیں، خاص طور پر گزشتہ ہفتے کے دوران مسجد اقصی پر جارحیت انتہائی شدید کر دی گئی۔ فاؤنڈیشن نے کہا کہ اسرائیلی فوج کی قبلہ اول کے خلاف کی جانے والی کارروائیاں ایسی نہیں کہ ان پر کسی ردعمل کا اظہار نہ کیا جائے۔ جمعہ کے روز اسرائیلی فورسز کا حملہ مسجد اقصی کے خلاف ایک بڑی جارحیت تھی۔
اتنی بڑی تعداد میں اسرائیلی سکیورٹی اہلکاروں کا مسجد اقصی پر دھاوا بولنا اور پھر پوری قوت اور قہر کے ساتھ نمازیوں پر ٹوٹ پڑنا اور ساتھ ہی ساتھ میڈیکل سروسز کے عملے اور مسجد کے گارڈز کو بھی تشدد کا نشانہ بنانا، ایسی جرائم ہیں جن سے صہیونی خطرناک عزائم کو سمجھا جا سکتا ہے۔
فاؤنڈیشن کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ مسجد اقصی اللہ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے جو مسلمانوں کے لیے انتہائی مقدس ہے۔ یہ مسلمانوں کا قبلہ اول ہے۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے اس طرح کے حملے مسلمانوں کو اس مسجد سے دور نہیں کر سکتے۔ بلکہ ان حملوں کے مسجد اقصی کی حفاظت کے لیے فلسطینی مسلمانوں، طلبہ و طالبات کی مسجد اقصی آمد بڑھ جائے گی۔
دوسری جانب اوقاف اسلامی کونسل کے سربراہ شیخ عبد العظیم سلھب نے اسرائیلی سکیورٹی فورسز کی جانب سے مسجد میں گھس کر درجنوں نمازیوں کو زخمی کرنے کی کارروائی کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی اہلکاروں کی اتنی بڑی تعداد کے مسلح ہوکر مسجد میں داخل ہونا بلا وجہ تھا۔ اس سے قبل اتوار کے روز صہیونی فورسز مسجد میں گھس کر قرآن پاک کی بے حرمتی کر چکی تھیں ، اور صہیونی رکن پارلیمان موشے ویجلین نے گنبد صخرہ پر دھاوا بولنے کی کوشش کی۔ اس پورے ہفتے کے دوران صہیونی فورسز ہر روز مسجد میں گھس کر نمازیوں کو اشتعال دلاتے رہیں۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین