(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے رہنما نے "العربی الجدید” کو دیئے گئے انٹرویو میں بتایا کہ قطر کے شہر دوحہ میں غیر مستقیم مذاکرات غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی حکومت کے ساتھ "مثبت انداز میں جاری ہیں”، اور اس دوران حماس نے حال ہی میں ایک نئی تجویز غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے درمیان ثالثوں کے ذریعے بھیجی ہے، جس میں تنازعی نکات کو اگلے مراحل تک ملتوی کرنے کا کہا گیا ہے، تاکہ دیگر مراحل بغیر کسی تعطل کے مکمل کیے جا سکیں۔ اس پیغام کی حمایت مصر، قطر اور امریکہ کے ضمانتوں نے کی ہے کہ ہر مرحلے کی تکمیل پر اتفاق کے مطابق عمل کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق، حماس کے پیغام کا مقصد فلسطینی علاقے میں غیر قانونی صیہونی ریاست کی موجودگی سے متعلق کچھ نکات کو مؤخر کرنا ہے، خاص طور پر جنوبی غزہ کے علاقے میں "فلاڈلفیا” سرحدی محور میں، جس پر مصر نے مرونت دکھائی اور کہا کہ اسرائیل کے انخلا پر بات چیت پہلے مرحلے کے مکمل ہونے کے بعد کی جائے گی۔ مذاکرات اس مرحلے تک پہنچ چکے ہیں جہاں معاہدہ مکمل ہونے کے قریب ہے، اور حماس اور ثالثوں کو غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل سے جلد جواب کی توقع ہے۔
دوسری جانب، "العربی الجدید” نے بتایا کہ حالیہ دنوں میں اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نتن یاہو کا موقف تبدیل ہوا ہے، جس کی وجہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ پر ہونے والا دباؤ ہو سکتا ہے۔ اسرائیلی سیکورٹی اداروں کی جانب سے بتایا گیا کہ اسرائیل کے فوجی غزہ میں دوبارہ کارروائی کرنے کے لیے تیار ہیں، لیکن فوجی حکام کا کہنا ہے کہ وہ وزیرِ اعظم کے منصوبے کی حمایت نہیں کرتے کیونکہ اس میں اسرائیل کے فوجیوں کی زندگیوں کو خطرہ پہنچ سکتا ہے۔