مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے شعبہ امور پناہ گزین کی جانب سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ اونروا نے دانستہ طورپر غزہ کے شہر میں چلنے والے اسکولوں کے لیے فنڈز کے حجم میں کمی کی ہے۔ یہ کمی ایک ایسے وقت میں کی گئی ہے جب شہر میں ابھی ابھی نیا تعلیمی سال شروع ہوا ہے۔ نئے تعلیمی سال کے آغاز میں اسکولوں کو چلانے کے لیے زیادہ وسائل درکار ہیں۔ لیکن اونروا نے تعلیم دشمن پالیسی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اساتذہ کی تنخواہوں اور طلباء کے وظائف کی مدات میں دی جانے والی رقوم کم کردی ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اونروا کی جانب سے فنڈز نہ ملنے کے باعث حکومت نئے تعلیمی سال کے آغاز میں 400 نئے اساتذہ کو بھرتی کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے، حالانکہ اقوام متحدہ کی ریلیف انتظامیہ کی طرف سے اس سے قبل یہ یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ وہ غزہ کی پٹی میں نئے تعلیمی سال کے آغاز پر ایک ہزار اساتذہ کی تنخواہیں اور طلباء کے وظائف کے لیے فنڈز جاری کریں گے۔
بیان میں مزید بتایا گیا ہے کہ اونروا کی جانب سے فلسطینی پناہ گزینوں کے کیمپوں میں قائم اسکولوں کی کتب، اسٹیشنری اور کاپیاں تک دینے سے انکار کر دیا ہے حالانکہ اونروا کے زیرانتظام چلنے والے اسکولوں کی تمام ضروریات کی ذمہ داری اسی تنظیم کے ذمہ ہے۔
حماس نے اونروا کی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی شہروں بالخصوص غزہ کی پٹی میں مہاجرین کے کیمپوں کے لیے مختص کردہ فنڈزکو فوری طورپر جاری کرے تاکہ طلباء کی تعلیم کی راہ میں کسی قسم کی مشکل پیش نہ آئے
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین