عالم اسلام کے سرکردہ علماء اور مفتیان دین متین نے محصور فلسطینی شہر غزہ کی پٹی کے محاصرے میں کسی بھی قسم کی معاونت کو شرعا حرام قرار دیتے ہوئے مصرسے غزہ کی سرحد فوری طور پر کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق قطر کے دارالحکومت دوحہ میں عالمی اتحاد العلماء کی جانب سے ایک متفق علیہ فتویٰ صادر کیا گیا ہے ، جس میں غزہ شہر کی معاشی پابندیوں میں کسی بھی شکل میں معاونت کو حرام قرار دیا گیا ہے۔
فتوے میں کہا گیا ہے کہ قرآن وسنت اور اجماع امت سے یہ امرقطعی طور پر طے کر دیا گیا ہے کہ کسی انسان حتی کہ حیوان کو بھی کسی جرم کے بغیر ایذاء پہنچانا گناہ ہے اور شریعت میں ایسے کسی بھی اقدام کی سخت ممانعت موجود ہے۔ اس وقت فلسطینی عوام بالعموم اور غزہ کی پٹی کےشہری بالخصوص اپنوں اور غیروں کےمظالم کا شکار ہیں۔
اسرائیل نے کئی سال سے شہر کی ناکہ بندی کر رکھی ہے۔ شہری دو وقت کی روٹی کو ترس گئے ہیں۔ ایسی صورت میں بھلا یہ کیسے ممکن ہے کہ کوئی مسلمان ملک غزہ کے محصورین کی مدد کے بجائے دشمن کا آلہ کار بن کر مظلومین کی مشکلات میں اضافہ کرنا شروع کر دے؟۔
فتوے میں کہا گیا ہے کہ غزہ کے مفلوک الحال عوام دو وقت کی روزی کے لیے جنگ لڑ رہے ہیں۔ انہیں پابندیوں میں جکڑنا اسلام کے تصور انسانیت کے قطعی خلاف ہے۔
فتوے پر قطر کے ممتاز عالم دین اور عالمی اتحاد العلماء کے چیئرمین علامہ یوسف القرضاوی سمیت کئی دوسرے سرکردہ علماء کے دستخط ثبت ہیں۔ خیال رہے کہ یہ فتویٰ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب مصری فوج نے غزہ کی سرحدی رہداری "رفح” کو فلسطینیوں کے لیے بند کر رکھا ہے۔
مصری فوج نے ایک قدم اور آگے بڑھ کر سرحد کے آر پار تقسیم شہر "رفح” کے مکینوں کو حکم دیا ہے کہ وہ سرحد سے پانچ سو کلو میٹر دور چلے جائیں اور سرحد کے اوپر کسی کا مکان ہے تو وہ مکان فوری طور پر خالی کر دے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین