اسرائیلی حکام نے یوں تو چھ سال سے غزہ کا محاصرہ کر رکھا ہے اور اہل غزہ کو خوراک، ادویات اوردیگر ضروریات زندگی کی قلت کا شکار کر رکھا ہے تاہم کچھ روز سے یہ گھیراؤ مزید سخت کردیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق صہیونی حکومت نے غزہ کی کراسنگ ’’کرم ابو سالم‘‘ مسلسل دو روز سے بند کر رکھی ہے۔
غزہ کی پٹی میں سازوسامان کی ترسیل کی کمیٹی کے سربراہ رائد فتوح نے ’’مرکز اطلاعات فلسطین‘‘ کے نمائندے کو بتایا کہ اسرائیل نے پیر کے بعد منگل کے روز بھی راہداری کرم ابو سالم کو بند رکھنے کا پیغام بھجوایا ہے۔
اسرائیلی ریڈیو نے دعوی کیا ہے اسرائیلی حکومت نے اس راہداری کو بند کرنے کا فیصلہ غزہ سے اسرائیلی آبادیوں پر راکٹ برسائے جانے کے بعد کیا ہے۔ صہیونی حکام کا کہنا ہے کہ غزہ کی سرحد کے قریب واقع یہودی بستی میں راکٹ آکر گرے ہیں جو گزشتہ برس نومبر میں ہونے والے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی سکیورٹی فورسز ہر دوسرے، چوتھے روز غزہ کے اندر گھس کر اس معاہدے کی خلاف ورزی کرتی ہیں۔ معاہدے کے بعد اسرائیلی لڑاکا طیارے کئی بار غزہ پر بمباری بھی کر چکے ہیں، اس طرح صہیونی فورسز نے سیز فائر کے بعد بھی چار فلسطینیوں کو شہید اور درجنوں کو زخمی کیا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق صہیونی فورسز جان بوجھ کر غزہ پر حملے کرتے ہیں تاکہ متعدد دراندازیوں کے جواب میں فلسطینی مزاحمت کار کوئی راکٹ حملہ کریں تو اسے بنیاد بنا کر غزہ کا محاصرہ سخت کرنے کا جواز بنایا جا سکے۔ اور ایسا ہی اب بھی ہوا اور صہیونی فورسز نے غزہ میں ایندھن اور ضروری اشیا کی ترسیل کے لیے استعمال ہونے والی کرم ابو سالم کراسنگ بند کردی۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین