بچوں سے متعلق اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے "یونیسیف” کے ڈائریکٹر برائے مشرق وسطیٰ وشمالی افریقہ سیگرد کاج نے کہا ہے "یونیسیف” غزہ پر اسرائیلی حملے اور اس کے نتیجے میں ہونے والی تباہ کاریوں کے بعد فلسطین میں تعلیمی سال کے لیے بچوں کو تیار کررہی ہے۔
غزہ دورے کے دوران صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے "کاج” کا کہنا تھا کہ غزہ میں جنگ کے دوران بچے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ اس جنگ نے غزہ کے نونہالوں پرگہرے منفی نفسیاتی اثرات مرتب کیے اور ان کا تعلیمی نظام مکمل طور پرتباہ کردیا۔
عالمی ادارے کی اہلکار کا کہناتھا کہ وہ غزہ میں بچوں کی زندگیاں معمول پرلانے کے لیے کئی قسم کے نفسیاتی پروگراموں پرکام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کا دورہ غزہ جنگ کے چھ ماہ کے بعد کے حالات اور بچوں میں اس کے اثرات کا جائزہ لینا تھا۔یونیسیف غزہ میں تعلیمی نظام کی بحالی کے لیے شہریوں کو درپیش ضروریات کا اندازہ لگارہا ہے تاکہ تعلیم کا سلسلہ ازسر نوشروع کیاجاسکے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں کاج نے کہا کہ وہ دنیا میں بھر میں بچوں کی آزادی اور ان کے حقوق پرکی بحالی پریقین رکھتے ہیں اور غزہ میں بچوں کی صورت حال کو بہتر بنانا ان کی ترجیحات میں شامل ہے۔
یونیسیف کی اہلکار نے کہا کہ انہیں جنگ کے فوری بعد اور آج کے حالات کا موازنہ کرنے کے بعد یہ دیکھ کرخوشی ہوئی کہ جنگ کی تباہ کاریوں کے باوجود غزہ میں بچوں کی استعداد کارتیزی کے ساتھ معمول پرآرہی ہے تاہم غزہ میں حالات کو مکمل طورپرمعمول پرلانے کے لیے اسرائیل کو غزہ کی معاشی ناکہ بندی ختم کرنا ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے میں معاشی ناکہ بندی اور راستوں کی بندش کے باعث اہل غزہ کو درکار ضروریات کا ایک چوتھائی بھی فراہم نہیں کیاجارہا جو ایک افسوسناک امر ہے۔