فلسطین کی مخلوط قومی حکومت کے سربراہ رامی الحمد اللہ نے مصر کے صدرمقام قاہرہ میں فلسطین۔اسرائیل جنگ بندی کے لیے جاری بات چیت کے موقع پر کہا ہے کہ
غزہ کی پٹی میں جنگ بندی سے متعلق اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کی شرائط درست اور قوم کے مطالبات کے عین مطابق ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق ایک مصری اخبار کو دیے گئے ایک انٹرویو میں الحمد اللہ کا کہنا تھا کہ اس وقت فلسطینی اور اسرائیلی مذاکراتی وفود قاہرہ میں موجود ہیں۔ فلسطینی وفود میں چند ایک تنظیموں نہیں بلکہ پوری قوم کی نمائندگی موجود ہے۔ حتیٰ کہ فلسطین کی بیرون ملک قیادت بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی کی معاشی ناکہ بندی کا خاتمہ، تمام راہ داریوں کو فوری طور پر کھولنا، غزہ کی پٹی میں ہوائی اڈے اور بندرگاہ کے قیام کے مطالبات حق بجانب ہیں۔ یہ مطالبات صرف حماس کے نہیں بلکہ تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں اور پوری قوم کے متفقہ مطالبات ہیں۔
جب ان سے ہوچھا گیا کہ غزہ کی پٹی میں بندرگاہ کے قیام سے سیکیورٹی کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔ کیا وہ مجوزہ بندرگاہ کی نگرانی عالمی امن فوج کو دینے پر تیار ہیں تو وزیراعظم الحمد اللہ کا کہنا تھا کہ ہم خود غزہ کی پٹی میں ہوائی اڈے اور بندرگاہ کی نگرانی کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
انہوں نے غزہ جنگ بندی سے متعلق جاری بات چیت میں اسرائیلی مذاکرات کاروں پر ٹال مٹول کرنے اور وقت ضائع کرنے کا الزام عائد کیا۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ موجودہ وقت فلسطینی عوام کے مطالبات کو تسلیم کرنے لیے نہایت مناسب اور موزوں ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ پوری دنیا ان کے جائز مطالبات کو تسلیم کرانے کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالے۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہ بات بہ خوبی سمجھتے ہیں کہ اسرائیل فلسطینیوں کے درمیان قومی مفاہمت کا حامی نہیں ہے۔ لیکن ہم اسرائیلی دباؤ میں آکر قومی مفاہمت ترک نہیں کریں گے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین