(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) غزہ میں ہسپتالوں کے ڈائریکٹر جنرل محمد زقوت نے انکشاف کیا ہے کہ قابض اسرائیل کی جانب سے مسلط کردہ نسل کشی کی جنگ کے نتیجے میں غزہ میں صحت کا شعبہ تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے اور اس نے اپنے سترہ سو ماہر ڈاکٹروں اور نرسوں کو کھو دیا ہے۔
محمد زقوت نے ایک پریس بیان میں بتایا کہ نظامِ صحت اس وقت بدترین بحران سے دوچار ہے۔ ہزاروں زخمی اب بھی ہسپتالوں میں علاج کے منتظر ہیں جبکہ طبی عملہ شدید تھکاوٹ اور وسائل کی کمی کے باعث اپنی آخری حدوں کو چھو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں کہ مریضوں کو بچایا جا سکے لیکن تباہ شدہ ہسپتالوں کی بحالی میں ایک طویل وقت لگے گا۔زقوت کے مطابق مریضوں کی تعداد ہزاروں میں ہے لیکن کینسر، ذیابیطس اور حاملہ خواتین کے علاج کے لیے ضروری ادویات دستیاب نہیں ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ طبی عملے نے فوری طور پر بنیادی ادویات، طبی سامان اور ایکسرے و دیگر تشخیصی آلات کے لیے درکار مواد کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔ زقوت نے امید ظاہر کی کہ اگر حالات سازگار رہے تو کل تک ہسپتالوں میں کچھ بنیادی سامان پہنچ سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قابض اسرائیل کی جانب سے جاری محاصرے اور امدادی سامان کی ترسیل میں رکاوٹوں نے صحت کے پورے نظام کو مفلوج کر دیا ہے اور غزہ کے مریض اس وقت بدترین انسانی بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔