فلسطینی شہرغزہ کی پٹی میں کل منگل سترہ اپریل کو فلسطینی اسیران کے قومی دن کی مناسبت سے بڑے پیمانے پرجلسے جلوسوں، ریلیوں اور دیگر تقریبات کا اہتمام کیا گیا۔
غزہ کے وسط میں انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ریڈ کراس کے دفترکے باہرلاکھوں افراد نے جمع ہو کرصہیونی جیلوں میں محروس فلسطینیوں کے حق میں نعرے بازی کی، تقاریرکیں اور انسانی حقوق کے دفترمیں اسیران کے حوالے سے ایک یاداشت بھی جمع کرائی گی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ریڈ کراس کےدفترکے باہر جمع ہزاروں افراد نے شرکت میں، شرکاء میں اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے ہزاروں کارکن اور رہ نما، اسلامی جہاد اور دیگرسیاسی اور مذہبی جماعتوں کے اراکین، سول سوسائٹی کے کارکن، سابق اسیران اور اسرائیلی جیلوں میں پابند سلاسل فلسطینی اسیران کے عزیزواقارب بھی شریک تھے۔
سبزپرچموں کے سائے میں ہزاروں افراد اسرائیل مردہ باد، فلسطینیوں کو رہا کروِ، فلسطینیوں کو انصاف دلاؤ اور تکبیر کے نعرے مارے جا رہے تھے۔ جلسے کے شرکاء نے اسرائیلی جیلوں میں بھوک ہڑتالی اسیران کےساتھ مکمل ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے عالمی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی بھوک ہڑتالی اسیران کی مدد اور ان کی زندگیاں بچانے کے لیے فوری اور ٹھوس اقدامات کریں۔
اس موقع پرفلسطینی مجلس قانون ساز کے قائم مقام اسپیکر ڈاکٹراحمد بحر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صہیونی جیلوں میں پابند سلاسل فلسطینی طرح طرح کے مظالم کا سامنا ہے۔ قیدیوں کو کبھی قید تنہائی کا سامنا رہتا ہے اور کبھی تشددکے بد ترین طریقے ان پرآزمائے جاتے ہیں۔ کبھی وہ علاوج سے محروم تو کبھی خوراک سے محروم۔ لیکن ان تمام مظالم کو خندہ پیشانی سے برداشت کرتے بہاد فلسطینی عوام خراج تحسین کے مستحق ہیں۔
فلسطینی مجلس قانون سازکے قائم اسپیکرنے اسرائیل کو خبردار کیا کہ وہ فلسطینی اسیران کے ساتھ مظالم کا سلسلہ بند کردےورنہ قیدیوں کی جانوں کولاحق خطرات کی تمام ترذمہ داری صہیونی ریاست پرعائد ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ سترہ اپریل فلسطین کی تاریخ میں اہم ترین دن ہے کیونکہ اس دن اندرون اوربیرون ملک فلسطینی صہیونی دشمن کی جیلوں میں پابند سلاسل اپنے پیاروں کے ساتھ اظہار ہمدردری کرتے ہیں۔
ڈکٹر احمد بحرنے فلسطینی اسیران کے معاملے کی جانب عالم اسلام، عرب لیگ، اسلامی تعاون تنظیم،اقوام متحدہ اور دنیا بھرکی انسانی حقوق کی تنظیموں کی توجہ مبذول کرائی۔
احتجاجی جلسے سے فلسطینی وزیر برائے اموراسیران عطاء اللہ ابوالسبح نے کہا کہ صہیونی دشمن کی جیلوں میں پابند سلاسل فلسطینی اسیران کو تنہا چھوڑنا سنگین جرم ہے۔ اسیران کی رہائی کے لیے صرف فلسطینی ہی نہیں بلکہ مسلم امہ اور عرب ممالک کی اقوام کو بھی صف بندی کرنا ہو گی۔
احتجاجی ریلی سے سابق فلسطینی اسیران اور مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پرایک قرارداد بھی منظور کی گئی جس میں فلسطینی اسیران کی رہائی کے لیے تمام وسائل استعمال کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین