فلسطینی شہرغزہ کی پٹی اور مصری سرحد کے درمیان کھودی گئی زیر زمین سرنگوں میں خلاف معمول کام بند ہو گیا ہے۔ مرکز اطلاعات فلسطین کے نامہ نگارکے مراسلے کے مطابق جنوبی غزہ اور مصرکے درمیان کھودی گئی 95 فی صد سرنگوں پر کام بند کر دیا گیا ہے۔
پی آئی سی کے نامہ نگار نے عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا کہ گذشتہ چند روز سے ان سرنگوں کے راستے تعمیراتی سامان، ایندھن اوردیگر غذائی سامان کی ترسیل کا کام بند ہوچکا ہے۔ نامہ نگار کے مطابق سرنگوں میں کام کی بندش فلسطینیوں کی جانب سے نہیں بلکہ مصر کی جانب سے سیکیورٹی سخت کرنے کے باعث ہوئی ہے۔ مصرمیں صدر محمد مرسی کے خلاف عوامی احتجاجی مظاہروں کے تناظر میں مصرکی بارڈر فورسز نے ان سرنگوں کو اپنی جانب سے غیرمعینہ مدت کے لیے بند کردیا ہے۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ غزہ اور مصرکی سرحد کے ساتھ کھودی گئی ان سرنگوں میں ہر وقت آنے جانے والوں کا ھجوم رہتا تھا لیکن آج وہاں پر مکمل خاموشی کا سماں ہے۔ نہ سامان آ رہا ہے اور نہ ہی ادھر سے قافلے دوسری جانب جا رہے ہیں۔
خیال رہے کہ سنہ 2007ء میں غزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس۔ کی حکومت کے قیام کے بعد اسرائیل نے شہر پر معاشی پابندیاں عائد کردی تھیں جن کے باعث فلسطینیوں کو اپنی بنیادی ضرورت کی اشیاء کے حصول کے لیے مصری سرحد پرسرنگیں کھود کر کام چلانا پڑ رہا ہے۔ انہی سرنگوں سے اشیائے خوردونوش اور دیگر سامان غزہ کی پٹی میں منتقل کیا جاتا ہے۔ اس وقت یہی سرنگیں اہل غزہ کی زندگی کی بقاء کا ایک ذریعہ ہیں۔
اسرائیلی حکومت ان سرنگوں کی تباہی کے بھی درپے ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آئےروز ان سرنگوں پر حملے کرکے انہیں تباہ کردیا جاتا ہے۔ جنگی جہازوں سے ہونے والے حملوں میں نہ صرف سرنگیں تباہ ہو جاتی ہیں بلکہ بڑے پیمانے پر شہریوں کا جانی نقصان بھی ہو رہا ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین