چھ سال سے اسرائیلی محاصرے میں گھری غزہ کی پٹی پر قائم فلسطینی حکومت کے وزیر اعظم اسماعیل ھنیہ نے عرب دنیا سے مطالبہ کیا ہے کہ صہیونی گھیراؤ کے باعث یونیورسٹیوں سے تعلیم مکمل کرنے کے باوجود کسی بھی عالمی علمی مقابلے میں حصہ لینے سے محروم طلبہ کے لیے وظائف جاری کرے۔
اسماعیل ھنیہ نے غزہ میں امتحانات میں پوزیشنیں حاصل کرنےکے باوجود انعامات سے محروم طلبہ کی ایک تقریب کے بعد خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پانچ سال سے زائد محاصرے نے غزہ کے شعبہ تعلیم کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔ یہاں کی یونیورسٹیوں سے فاضل ہونے والے طلبہ وظائف سے یکسر محروم ہیں۔
وسائل کی کمی کے باوجو عزم و ہمت کی ان چٹانوں کی ترقی کے لیے ضروری ہے کہ ان کی بھرپور مدد کی جائے اور ان کو انعامات اور وظائف سے نوازا جائے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ امسال کے آغاز میں اپنے بیرون ممالک کے دورے کے دوران انہوں نے فلسطینی طلبہ کا معاملہ مختلف عرب ممالک کی حکومتوں کےسامنے رکھا اور اس ضمن میں انہیں اچھے اشارے بھی ملے۔ انہوں نے عرب دنیا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اپنے کیے گئے وعدوں پر عمل کا وقت آ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت یونیورسٹیوں سے تعلیم مکمل کرنے والے چھبیس ہزار طلبہ کو 70 تنظیموں پر تقسیم کیا گیا ہے۔ یہ افراد وزارت تعلیم و تربیت کے تحت تدریسی وظائف کے لیے امتحان دے رہے ہیں، امتحان دینے والوں میں ہر شعبے کے طلبہ ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اتنی بڑی تعداد میں وظیفے کے امتحان میں طلبہ کی شرکت سے ثابت ہو گیا کہ غزہ کے نوجوان نامساعد حالات کے باوجود تعلیمی سرگرمیوں میں کس قدر آگے ہیں۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے سنہ 2006ء سے 360 مربع کلومیٹر پر پھیلی غزہ کی ساحلی پٹی کا محاصرہ کر رکھا ہے۔ صہیونی محاصرے میں گھرے سولہ لاکھ کے قریب فلسطینی اس وقت صحت و تعلیم سمیت تمام ضروریات زندگی کی شدید قلت کا شکار ہیں۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین