فلسطینی شہرغزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے کہا ہے کہ عالم اسلام اپنے اسلامی پروگرام کو لے کر شعور سے اسلام کی نشات ثانیہ کی طرف منتقل ہو رہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ عالم اسلام اور عرب ممالک کی جانب سے انہیں کئی ملکوں کے دوروں کے دعوتے نامے ملے ہیں اور وہ جلد رواں ماہ کے آخرمیں اپنے دوسرے بیرون ملک دورے پر جائیں گے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسماعیل ھنیہ نےان خیالات کا اظہار غزہ کی پٹی میں نئے تعلیمی سال کے حوالے سے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں ابھی بیرون ملک کے ایک طویل دورے سے واپس آیا ہوں۔ اس دورے کے دوران میں نے دیکھا کہ عالم اسلام بیداری کے بعد اسلام کی نشات ثانیہ کی طرف تیزی کے ساتھ عازم سفر ہے۔ عرب ممالک میں جاری عرب بہاریہ اسلام کی نشات ثانیہ کی ریڑھ کی ہڈی ثابت ہو رہی ہے۔ پوری اسلامی دنیا طویل نیند کے بعد اب بیدار ہو رہی ہے۔ فلسطینیوں کے مطالبات اوران کے حقوق کے حق میں آوازیں بلند ہو رہی ہیں۔ جہاں مسئلہ فلسطین کے بارے میں بات کرنا بھی عجیب خیال کیا جاتھا اب وہاں فلسطینیوں کے حقوق کو اولین حیثیت حاصل ہو چکی ہے، جو عالم اسلام کی بیداری کی واضح علامت ہے۔
اسماعیل ھنیہ نے کہا مجھے بیرونی دورے سے ایسے محسوس ہوا کہ پورا عالم اسلام مسئلہ فلسطین اور فلسطینی قوم کے گرد اکٹھا ہو چکا ہے۔ میں نے کئی عرب اور اسلامی رہ نماؤں سےملاقاتیں کی، تمام سربراہان مملکت کے ساتھ بہت سے اختلافات ہو سکتے ہیں لیکن فلسطین کے مسئلے پر میں نے سب کو یک جان و دو قالب پایا۔ عالم اسلام کی اس حوصلہ افزا کیفیت سے مجھے یقین ہو چلا ہے کہ بیت المقدس اور قبلہ اول کی آزادی اب زیادہ دنوں کی بات نہیں۔ ہم اس کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں۔
اپنے دوسرے دورے کی تیاریوں کے بارے میں اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ انہیں کئی اسلامی اورعرب ممالک کی حکومتوں کی طرف سے دوروں کے دعوت نامے موصول ہوئے ہیں۔ ان دعوتوں کے پیش نظر میں نے جنوری کے آخر میں پھر بیرونی دورے پر جانا ہے۔ تاکہ فلسطینی عوام کے حقوق کے لیے عالمی سطح پر جو جنگ لڑی جا رہی ہے اس کے لیے پوری مسلم امہ کو تیار اور بیدار کیا جا سکے اور ان کی مادی، معنوی، اخلاقی اور سیاسی معاونت حاصل کی جائے۔
غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی مسلط کردہ معاشی ناکہ بندی اور اہالیان غزہ کے عزم واستقامت پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ "اسرائیل نے غزہ کے ڈیڑھ ملین لوگوں کو بھوکا پیاسا اور بیماریوں میں تڑپتے ہوئے مارنے کی اسکیم تیار کی تھی لیکن غزہ کے جرات مند اور باحمیت عوام نے صہیونی دشمن کی اس سازش کو خاک میں ملا دیا ہے۔ فلسطینیوں نے مشکلات برداشت کیں لیکن وہ صہیونی دشمن کے جبروقہر کے سامنے سرتسلیم خم کرنے کے لیے ہرگز تیار نہیں۔ اب حالات بدل چکے ہیں۔ اسرائیل غزہ کی پٹی پر زیادہ دیر کے لیے معاشی ناکہ بندی برقرار نہیں رکھ سکے گا۔