(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) غزہ پر عائد کردہ غیر قانونی صیہونی ناکہ بندی کے نتیجےمیں محصور شہر کو 2006 سے 2017ء تک و سولہ ارب ڈالر کا نقصان پہنچا ہے اور دس لاکھ فلسطینی غربت کی لکیر سے بھی نیچے زندگی گزار نے پر مجبور ہوئے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے تجارت وترقی کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سنہ 2006ء سے غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی اسرائیلی پابندیوں بالخصوص گذشتہ دس سال کے دوران صہیونی ناکہ بندی کے نتیجے میں غزہ کی معیشت کو 16 ارب ڈالر کا نقصان پہنچا دس لاکھ فلسطینی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنےپر مجبور ہوئے جبکہ 2 لاکھ بچے بنیادی حقوق سے محروم ہوئے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سنہ 2018ء کے دوران غزہ کی پٹی کی مقامی پیداوار میں چھ گنا خسارہ ہوا اور اس سال فلسطین کا مجموعی معاشی خسارہ 107 فی صد ریکارڈ کیا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں سنہ 2017ء کے دوران غربت کی شرح میں 15 فی صد اضافہ ہوا جب کہ اسی سال پیداوار میں 56 فی صد کمی آئی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی پر عاید کردہ پابندیوں کے منفی اثرات نہ صرف مقامی آبادی اور معیشت پرمرتب ہوئے ہیں بلکہ پورے فلسطین پر اس کے تباہ کن اثرات پڑے ہیں۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے 2006ء کو فلسطین میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کی کامیابی کے بعد فلسطینیوں کو اجتماعی سزا دینے کے لیے غزہ کی پٹی کی ناکہ بندی کردی تھی۔