(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) وحشیانہ اسرائیلی بمباری سے غزہ میں مزید ساٹھ سے زائد فلسطینی شہید ہو گئے ہیں نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق صبح کے اوقات میں غزہ میں کم از کم اکاون فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں سے چھتیس غزہ شہر میں شہید ہوگئے ہیں۔
فٹ بال کے معروف کھلاڑی اور فارورڈ محمد السطری کو قابض اسرائیلی فوج نے گولی مار دی۔ شمال مغربی رفح کے علاقے الشاکوش میں دشمن کی گولیوں کا نشانہ بننے کے بعد وہ چھتیس برس کی عمر میں جام شہادت نوش کر گئے۔
ایمرجنسی سروس کے ذرائع نے بتایا کہ جنوبی غزہ کے علاقے رفح کے قریب ایک امدادی تقسیم کے مرکز پر حملوں میں کھانے کے انتظار میں کھڑے آٹھ بے بس افراد بھی شہید ہوئے ہیں۔صبح کے ابتدائی صہیونی حملوں میں فلسطینیوں کی شہادتوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے جن میں سب سے زیادہ تباہی محصور غزہ شہر میں دیکھی گئی کیونکہ بڑے پیمانے پر تنقید کا نشانہ بننے والا یہ فوجی آپریشن شہری مرکز پر قبضے کے لیے جاری ہے۔
الجزیرہ نے آسٹریلوی ڈاکٹر ندا ابو العرب سے بات کی جو غزہ شہر کے الشفا ہسپتال میں رضاکارانہ خدمات انجام دے رہی ہیں تاکہ وہاں کی صورتحال جانی جا سکے۔ندا ابو العرب نے ظالمانہ حملوں میں شہید ہونے والے پورے خاندانوں کے دل دہلا دینے والے حالات بیان کیے جو ہسپتال میں ٹکڑوں کی صورت میں پہنچتے ہیں۔
انہوں نے الجزیرہ کو بتایا کہ آپ یہ تک نہیں جان پاتے کہ یہ ہاتھ کس کا ہے اور یہ ٹانگ کس کی ہے، یہ بالکل کسی خوف ناک فلم جیسا لگتا ہے ان کے مطابق ہسپتال ذبح خانہ اور قبرستان کا منظرپیش کررہے ہیں ۔انہوں مزید کہا کہ بمباری مسلسل جاری ہے ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے وہ ان لوگوں پر ہر طرح کے ہتھیار آزما رہے ہیں یہ ہر سمت سے قتل ہے جس کا آپ تصور بھی نہیں کر سکتے۔
ندا ابو العرب کے مطابق نفسیاتی طور پر، جذباتی طور پر، جسمانی طور پر بچوں کی جو حالت میں دیکھتی ہوں وہ چیتھڑوں میں بٹے ہوئے ہیں یہ ناقابلِ قبول ہے۔