فلسطینی شہرغزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت ‘‘حماس’’ کی حکومت کے ایک اہم عہدیدار نے بتایا ہے کہ حماس کی قیادت کے حالیہ دورہ قاہرہ کے دوران مصر سے سرحدوں کی سیکیورٹی، غزہ کی پٹی میں توانائی
کے بحران اور دو طرفہ آزاد تجارت جیسے اہم موضوعات پربات چیت کی گئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حماس کا دورہ مصرنہایت کامیاب اور نتیجہ خیز رہا ہے اور اس کے نہایت مثبت نتائج جلد سامنے آئیں گے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق وزیراعظم اسماعیل ھنیہ کے سیاسی مشیر ڈاکٹر محمد یوسف رزقہ نے ریڈیو کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حماس کی قیادت کا دورہ مصر محض ایک نمائشی دورہ نہیں تھا بلکہ اس دورے کے کئی اہم مقاصد تھے۔ دورے کے دوران سرحدوں کی سیکیورٹی، فلسطین اور مصر کےدرمیان آزادانہ تجارت کے فروغ اور غزہ کی پٹی میں توانائی کےبحران میں مدد جیسے موضوعات شامل تھے۔ مصری قیادت نے غزہ کی پٹی میں توانائی کےبحران کوختم کرنے اور غزہ کی معاشی پابندیوں کے اثرات زائل کرنے میں ہرممکن مدد کی یقین دہانی کرائی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں حماس کی حکومت کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ مصری حکام کے ساتھ مذاکرات میں حال ہی میں اقوام متحدہ کی جانب سے جاری اس رپورٹ پربھی تبادلہ خیال کیا گیا جس میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ معاشی پابندیوں کے تسلسل کے باعث سنہ 2020ء تک غزہ ناقابل رہائش علاقہ بن جائے گا۔
ڈاکٹر رزقہ کا کہنا تھا کہ مصرکی حکمراں قیادت نے اقوام متحدہ کی اس رپورٹ کو سنجیدگی سے لیا ہے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی کے بارے میں یواین رپورٹ علاقے کے ممالک کے لئے ایک خطرے کی گھنٹی ہے۔ کیونکہ اسرائیل کی پابندیوں کے باعث 95 فی صد زرواعت اور آبپاشی کا نظام تباہ ہوچکا ہے، زراعت ہی غزہ کےشہریوں کا سب سے بڑا پیشہ ہے۔ اس پیشے کی تباہی نے شہریوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین