تیونس کا امدادی قافلہ ’’قافلہ آزادی‘‘ کئی روز کی تاخیر کے بعد غزہ پہنچ گیا ہے۔ قافلے کے ہمراہ گیارہ رضا کار پانچ سے اسرائیلی سکیورٹی حصار میں گھرے ساڑھے سولہ لاکھ اہل غزہ سے اظہار یک جہتی کے لیے رفح کراسنگ سے غزہ داخل ہوئے۔
ذرائع نے بتایا کہ اس قافلے نے جمعہ کے روز غزہ پہنچنا تھا مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ قافلہ منگل کے روز اپنی منزل پر پہنچا۔ گیارہ رضاکار چار ٹن وزنی ادویات اور میڈیکل ڈیپارٹمنٹ میں استعمال ہونے والا سامان بھی اپنے ہمراہ لائے ہیں۔ غزہ کی مصر سے ملحق گیارہ کلومیٹر سرحد پر قائم واحد راہداری رفح پر فلسطینی عہدیداروں نے قافلے کا پرتپاک استقبال کیا۔
قافلہ گزشتہ جمعرات کو تیونس سے بذریعہ ہوائی جہاز قاھرہ پہنچا تھا جہاں سے غزہ کی جانب روانہ ہوا تھا۔
قافلے میں شریک رضا کار اپنے اس دورے کے دوران خصوصی طورپر غزہ کے ہسپتالوں کا معائنہ کریں گے اور ہسپتالوں میں موجود سہولیات کا جائزہ لیں گے۔ اس دوران وہ غزہ میں موجود مختلف عالمی تنظیموں کے دفاتر بھی جائیں گے۔
خیال رہے کہ جنوری 2006ء کے عام انتخابات میں حماس کی کامیابی اور حکومت کی تشکیل اور جون 2006ء میں حماس کے مزاحمت کاروں کی جانب سےایک اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کے اغوا پر سیخ پا اسرائیل نے اسی سال سے غزہ کا محاصرہ کر رکھا ہے۔ 360 مربع کلومیٹر پر مشتمل فلسطین کا ساحلی علاقہ غزہ کی پٹی اس وقت دنیا کی سب سے بڑی کھلی جیل بن چکی ہے۔