(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن ڈوجارک نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں ہزاروں خاندان اپنی رہائشی بستیوں سے نکلنے کی سکت نہیں رکھتے۔ انہوں نے بتایا کہ صحت اور سکیورٹی سے متعلق شدید خدشات کے ساتھ سفر کے ناقابلِ برداشت اخراجات کی وجہ سے ایک بڑی تعداد میں خاندان اپنے گھروں کو چھوڑنے سے قاصر ہیں۔
ڈوجارک نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ غزہ میں تقریباً پچپن ہزار حاملہ خواتین زچگی کے مراحل میں سنگین مشکلات کا سامنا کر رہی ہیں جنہیں انہوں نے انتہائی خطرناک اور تباہ کن حالات قرار دیا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جبری نقل مکانی کے احکامات کسی بھی صورت میں متحارب فریقوں کو بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت عام شہریوں کے تحفظ کی ذمہ داریوں سے آزاد نہیں کرتے۔
اسی دوران ڈوجارک نے اقوام متحدہ کی جانب سے قابض اسرائیل کی طرف سے یمن پر جاری فضائی بمباری پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔
قابض اسرائیلی فوج اپنے وحشیانہ حملوں کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے غزہ شہر کو شدید بمباری کا نشانہ بنا رہی ہے۔ رہائشی ٹاورز، بلند و بالا عمارتیں اور کثیر المنزلہ رہائشی بلاکس کو تباہ کیا جا رہا ہے۔ یہ سب اس تیاری کا حصہ ہے جس کے تحت قابض اسرائیل شہر پر قبضہ کر کے بارہ لاکھ فلسطینیوں کو زبردستی بے گھر کرنا چاہتا ہے تاہم غزہ کے بیشتر شہری اپنے گھروں سے نکلنے سے انکار کر رہے ہیں۔