مصر کے سرحدی علاقے سیناء میں ایک ہفتہ قبل مصری فوج پر حملے کے بعد غزہ کی پٹی اورمصر کےدرمیان سرحدی گذرگاہ‘‘رفح بارڈر’’ کی بندش کو فلسطینی ماہرین اقتصادیات نے مصر کے لیے خسارے کا سودا قراردیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی ماہرین معیشت ڈاکٹر ماہر التبابا نے مرکزاطلاعات فلسطین(پی آئی سی) سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مصری فوجیوں پر دہشت گردانہ حملے کے بعد قاہرہ کی جانب سے رفح بارڈر کو اچانک بند کرنا مصر کی معیشت کے لیے کسی طورپر بھی درست فیصلہ نہیں ہے۔ رفح بارڈر کی بندش سے جہاں فلسطینیوں کے لیے مشکلات کا باعث بنا ہے وہیں مصری تجارت کے لیے ایک نقصان دہ فیصلہ ہے۔
قبل ازیں فلسطینی اکانومسٹ نے اپنے ایک مضمون میں بھی لکھا ہے کہ غزہ کی پٹی اور مصر کے درمیں رفح بارڈر کا کھلا رہنا دونوں ملکوں کے عوام کے مفاد میں ہے اور اس کی بندش دوطرفہ خسارے کا معاملہ ہے۔
فلسطینی ماہر معیشت نے غزہ کی پٹی اور مصر کے درمیان اشیائے ضروریہ کی ترسیل کو بحال رکھنے کی ضرورت پرزوردیا۔ مصر اور فلسطین کی تاجر برادری نے بھی غزہ کی پٹی اور مصر کےد رمیان رفح بارڈر کی بندش کو قاہرہ کے لیے نقصان دہ قراردیا ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ اتوار کو مصری بارڈر فورسز پرنامعلوم دہشت گردوں نے حملہ کردیا تھا جس کے نتیجے میں کم سے کم سولہ مصری فوجی شہید اور سات زخمی ہوگئے تھے۔ دہشت گردی کا یہ واقعہ رفح بارڈر کے قریب سیناء میں پیش آیا تھا، جس کے بعد مصری حکومت نے غزہ سے ملحقہ بارڈر کو بند کردیا تھا۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین