فلسطینی شہرغزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کی حکومت کے وزیراعظم اسماعیل ھنیہ عرب اور اسلامی ممالک کے دو ہفتوں پر مشتمل دورے کے بعد وطن واپس پہنچ گئے ہیں۔
اس موقع پر سرکاری حلقوں، حماس اور عوامی حلقوں کی جانب سے ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔
غزہ پہنچنے کے بعد وزیراعظم اسماعیل ھنئیہ نے صحافیوں کو اپنے طویل دورے کا مختصر احوال بتاتےہوئے کہا کہ ان کا پہلا عرب ممالک کا دورہ نہایت کامیاب رہا ہے اور وہ جلد دوسرے دورے پر روانہ ہوں گے جس کی تیاری انہوں نے آج ہی سے شروع کر دی ہے۔
ایک سوال کےجواب میں انہوں نے کہا کہ وہ مصر، سوڈان، ترکی اور تیونس کے دورے پر گئے، ان ممالک کے عوام اور حکومتوں کو فلسطینیوں کے حوالے سے نہایت بے تاب پایا ہے۔ تمام ممالک غزہ کی پٹی کی معاشی ناکہ بندی کے فوری خاتمے کے خواہاں ہیں اور انہوں نے یقین دلایا ہے کہ وہ فلسطینیوں کے مابین مفاہمت کرانے اور غزہ کی معاشی ناکہ بندی ختم کرانے میں ہرممکن امداد جاری رکھیں گے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی وزیراعظم کے غزہ پہنچنے پر حکومت کی جانب سے انہیں گارڈآف آنرپیش کیا گیا۔ اس موقع پر حماس کی قیادت، فلسطینی کابینہ میں شامل وزراء اور اراکین اسمبلی سمیت شہریوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔
وزیراعظم کہہ رہے تھے کہ انہوں نے اپنے پہلے عرب اور اسلامی ممالک کےدورے کے دوران جو معاہدے کیے ہیں ان کے نتائج جلد فلسطینی عوام دیکھیں گے۔
ایک دوسرے سوال پر انہوں نے کہا انہیں کئی دیگرعرب اور اسلامی ملکوں کی جانب سے دوروں کی دعوت ملی ہے جس کے لیے وہ اپنا شیڈول ترتیب دے رہے ہیں۔ وہ ان دعوتوں پر جلد اسلامی دنیا کے دوسرے دورے پر جائیں گے۔
خیال رہے کہ فلسطینی وزیراعظم اسماعیل ھنیہ پانچ سال کے بعد پہلی مرتبہ غزہ کی پٹی سے باہر مختلف عرب اور اسلامی ممالک کے دورے پر گئے۔ اپنے دورے کے دوران انہوں نے مصری وزیراعظم ڈاکٹر کمال الجنزوری، عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹرنبیل العربی، ترکی کے وزیراعظم رجب طیب ایردوآن، تیونس کے صدر منصف المرزوقی اور سوڈانی صدر عمر حسن البشیر سے ملاقاتیں کیں۔