اسرائیلی بحریہ نے ایک بار پھر غزہ کی پٹی کے فلسطینی ماہی گیروں کو مچھلیوں کے شکار کے لیے چھ کے بجائے تین میل کی سمندری حدود کے اندر رہنے پر مجبور کردیا ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ سال نومبر میں غزہ پر آٹھ روزہ غارت گری کے بعد طے پانے والے معاہدے میں اسرائیل نے اہل غزہ کو عالمی قوانین کے مطابق چھ میل کی حدود تک مچھلیوں کے شکار کی اجازت دیدی تھی۔
غزہ کی ماہی گیر تنظیم کے رہنما نزار عیاش نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ اسرائیلی سکیورٹی فورسز نے غزہ کے ساحلی پانیوں میں شکار کرنے والے ماہی گیروں کو چھ میل کے بجائے تین میل کے اندر اندر رہنے پر مجبور کردیا ہے۔ اسرائیلی بحریہ کے اہلکار اس حد سے آگے جانے والے ماہی گیروں پر فائر کھول دیتے ہیں۔ نزار عیاش نے بتایا کہ چھ میل کے بجائے تین میل تک شکار کی اجازت گزشتہ سال کے معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔
اسرائیلی سکیورٹی فورسز نے اعلان کیا ہے کہ صہیونی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو، وزیر دفاع موشے یالون نے فوج کو ہدایت کی ہے کہ غزہ کی سمندری حدود کو چھ میل سے کم کرکے دوبارہ تین میل کردیا جائے۔
یاد رہے کہ یہ فیصلہ ایک ایسے وقت پر کیا گیا ہے جب اسرائیلی وزیر اعظم نے تقریبا پونے تین سال قبل غزہ آنے والے ترک بحری جہاز پر نو افراد کو شہید کرنے پر ترک حکومت سے معافی مانگ لی ہے اور غزہ کا محاصرہ جلد ختم کرنے کا وعدہ بھی کیا ہے۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین