مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق وزیراعظم نے ان خیالات کا اظہار غزہ کی پٹی میں دورے پر آئے مصری علماء کے وفد سے ملاقات کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ دشمن کے ساتھ مذاکرات کا کھیل ناکام ثابت ہوا ہے، اور اس نے فلسطینیوں کے حقوق اور مسئلہ فلسطین کو نقصان پہنچایا۔ معاہدوں اور نام نہاد مذاکرات نے اسرائیل کو اپنی توسیع پسندی کا موقع دیا۔ آج مغربی کنارے اور بیت المقدس میں یہودی کالونیاں اور جگہ جگہ فوجی کیمپ یہ اسرائیل اور رام اللہ اتھارٹی کے درمیان نام نہاد امن مذاکرات کا نتیجہ ہیں۔ ان کی حکومت فلسطین کی آزادی سمیت تمام حقوق کے حصول کے لیے صرف جہاد اور مسلح مزاحمت کو آخری راستہ سمجھتی ہے۔
مصری علماء سے بات کرتے ہوئے فلسطین اور مصرکے درمیان دیرینہ تعلقات کا بھی ذکر کیا۔ اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ فلسطینی اور مصری ایک دوسرے سے محبت کرنے اور ایک دوسرے کے حقوق کا لحاظ رکھنے والی قومیں ہیں لیکن کچھ عرصے سے دونوں قوموں کو ایک دوسرے سے دور کرنے کی سازش کی گئی۔ مصری قوم نے فلسطینیوں کو ان کے بنیادی حقوق کے حصول میں ہرموقع پر مدد فراہم کی گئی اور آئندہ بھی ہم اسی کی توقع رکھتے ہیں۔
وزیراعظم نے مصری علماء کےدورہ غزہ کوسراہا اور کہا کہ دنیا بھرسے امدادی قافلوں اور نمائندہ طبقات کو محصور فلسطینی شہرکا دورہ کرنا چاہیے۔ مصری علماء کی آمد مسجد اقصیٰ اور بیت المقدس کی آزادی کی طرف اہم پیش رفت ہے اور اس سے غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی مسلط معاشی ناکہ بندی کے خاتمے میں بھی مدد ملے گی۔