مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق عرب لیگ کے مندوب برائے فلسطین اور سیکرٹری جنرل کے معاون محمد صبیح نے قاہرہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کی تعمیر نو اتنا آسان کام نہیں اور نہ ہی یہ چند دنوں میں ہونے والا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے بحالی پناہ گزین "اونروا” کے اندازوں کے مطابق تعمیر کا کام مکمل ہونے میں 10 سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔
عرب لیگ کے عہدیدار نے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی مسلسل جاری ظالمانہ کارروائیوں کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ صہیونی حکومت کی ظالمانہ پالیسیوں کے نتیجے میں فلسطین میں صحت، تعلیم، زراعت اور صنعت کےشعبے مکمل طور پر تباہی سے دوچار ہو چکے ہیں۔ رہی سہی کسر صہیونی فوج کی غزہ کی پٹی پر اکاون روز تک جاری رہنے والی قیامت خیز بمباری نے نکال دی ہے، جس میں غزہ کی پٹی میں 80 فی صد انڈسٹریل سیکٹر کو تباہ کر دیا گیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں محمد صبیح کا کہنا تھا کہ غزہ کی تعمیر نو کے حوالے سے ہونے والی کانفرنس میں مختلف دوست ممالک کے وزرائے خارجہ شرکت کریں گے۔ ایک روز تک جاری رہنے والی کانفرنس میں مصر، ناروے، قطر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس سمیت کئی دوسرے ممالک کے مندوبین شرکت کریں گے۔
اس کے علاوہ ڈونرز کانفرنس میں عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر نبیل العربی، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون، چارکنی مشرق وسطیٰ امن کمیٹی کے سربراہ ٹونی بلیئر، یورپی یونین اور عرب ممالک کے مندوبین شریک ہوں گے۔
خیال رہے کہ فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج نے سات جولائی سے 26 اگست تک وحشیانہ بمباری کا سلسلہ جاری رکھا جس کے نتیجے میں 2200 فلسطینی شہید اور 11 ہزار سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔ بمباری سے شہر کا ایک تہائی حصہ کھنڈر بن چکا ہے جس کی بحالی اور تعمیر نو میں اربوں ڈالرز کی رقم درکار ہو گی۔ قاہرہ میں رواں ماہ ڈونرز کانفرنس اسی مقصد کے لیے ہو رہی ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین