فلسطینی شہرغزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کی حکومت کے ایک سینیئر عہدیدار نے انکشاف کیا ہے کہ عرب لیگ نے غزہ کی تعمیر نو اور محصورین شہر کی امداد کے لیے 35 ملین ڈالرز کی بھاری رقم فلسطینی صدر محمود عباس کے حوالے کی تھی
تاہم صدرعباس کی جانب سے اس رقم کے بارے میں غزہ کی حکومت کو کچھ نہیں بتایا گیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کےمطابق فلسطینی وزیراعظم اسماعیل ھنیہ کے سیاسی مشیر ڈاکٹر یوسف رزقہ نے ایک عرب خبررساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پینتیس ملین ڈالر کی رقم کی محمود عباس کو ادائیگی کے بارے میں عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر نبیل العربی نے اسماعیل ھنیہ کو ان کےدورہ قاہرہ کے دوران بتائی۔
فلسطینی عہدیدار کا کہناتھا کہ غزہ کی حکومت کی کئی ملین ڈالرز کی امداد چار سال قبل عرب لیگ کی جانب سے روک دی گئی تھی۔ فلسطینی حکومت کی جانب سے رابطہ کرنے پر لیگ کی طرف سے یہ جواب دیا جاتا تھا کہ ان پر عرب لیگ کا دباؤ ہے اور وہ موجودہ حالات میں یہ فنڈز کسی کو نہیں دے سکتے۔ تاہم حالات سازگار ہوتے ہی تعمیرنو کے لیے مختص یہ رقم غزہ کی حکمران اتھارٹی کو ادا کر دی جائے گی۔
قاہرہ میں منگل کے روز اسماعیل ھنیہ سے ملاقات کے دوران ڈاکٹر نبیل العربی نے بتایا کہ انہوں نے تین ماہ قبل صدر محمود عباس کو غزہ کی تعمیرنو کے لیے جمع کی گئی پینتیس ملین ڈالر کی رقم سپرد کر دی تھی تاہم اس کے بعد یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ آیا یہ رقم انہوں نے غزہ کی حکومت کے حوالے کی ہے یا نہیں۔
ڈاکٹر یوسف کا کہنا ہے کہ اسماعیل ھنیہ نے عرب لیگ کے جنرل سیکرٹری کے اس بیان پرحیرت کا اظہار کیا اور کہا کہ ان کے علم میں لائے بغیر اتنی خطیر رقم صدر محمود عباس کے حوالے کر دی ہے۔ انہوں نے معاملے کی پوری وضاحت اور اس کی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا اور کہا کہ غزہ کےمحصورین کا حق انہیں ادا کیا جانا چاہیے۔