فلسطین کے محصور شہرغزہ کی پٹی میں ادویہ کا ایک نیا بحران پیدا ہوا ہے۔ غزہ وزارت صحت کی رپورٹ کےمطابق اسپتالوں میں سیکڑوں اقسام کی بنیادی بنیادی اورعام ضرورت کی ادویہ ناپید ہوچکی ہیں۔
اطلاعات کےمطابق وزارتِ صحت کے ڈائریکٹرمنیر البرش نے بتایا کہ غزہ کی پٹی میں سرکاری اسپتالوں اور غیرسرکاری ڈسپنسریوں میں ادویہ کی قلت کے باعث مریضوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجموعی طورپر 31 فی صد ادویات ناپید ہوچکی ہیں۔بیان میں بتایا گیا ہے کہ شہرمیں بنیادی ضرورت کی 1149 دوائیاں اور علاج معالجے کے استعمال ہونےو الی 200 دیگراشیاء مکمل طورپرختم ہوچکی ہیں ، جس کے بعد مریضوں اور طبی عملے سب کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ 70 ادویات اور 75 دیگرطبی سامان گذشتہ تین ماہ سے ختم ہے۔ بیرون ملک سے آنے والی ہنگامی طبی امداد میں بھی یہ ادویات نہیں لائی جاسکی ہیں۔ گذشتہ ماہ ادویات کی شدید قلت کے بعد اسپتالوں کو 347 اقسام کی دوائیوں کی قلت کا سامنا تھا جبکہ اس ماہ یہ تعداد بڑھ کر 357 تک جا پہنچی ہے، جو شہرمیں ادویات کی قلت کے سنگین بحران کا واضح ثبوت ہے۔
غزہ کی پٹی میں وزارت صحت کی جانب سے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں، ریڈ کراس، اقوام متحدہ، ترکی کی حکومت اور مصری حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں فوری طبی امداد کی فراہمی کویقینی بنائیں ورنہ شہرمیں نیا انسانی المیہ رونما ہوسکتا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل کی جانب سےغزہ کی پٹی کے گذشتہ کئی سال سے جاری معاشی محاصرے کے باعث علاقےمیں ادویہ کی آمد وترسیل میں سنگین مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔ گذشتہ پانچ برسوں سے معاشی ناکہ بندی اور ادویہ کی قلت کے باعث سینکڑوں زندگیوں کے چراغ بجھ چکے ہیں۔ شہرمیں نہ صرف ادویہ کی قلت ہے بلکہ اسرائیلی حکام کی جانب سے فلسطینی مریضوں کو دوسرے شہروں میں علاج کے لیے جانے کی اجازت بھی نہیں دی جار ہی۔