(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) امریکی گانگریس کے 100 سے زائد اراکین نے مقبوضہ فلسطین میں غیر قانونی یہود ی بستیوں کی تعمیر کے حوالے سے امریکی وزیر خارجہ کے بیان پر مذمتی قرارداد پیش کرتے ہوئے اپنا بیان واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
تفصیلات کےمطابق امریکی کانگرس کے 135 ارکان نے ایک پٹیشن پر دستخط کیے ہیں جس میں امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیوکی مقبوضہ فلسطین میں غیر قانونی یہودی بستیوں کی حمایت پر مبنی بیان کی شدید مذمت کی گئی ہے۔
امریکی ارکان کانگرس کی طرف سے تیار کردہ پیٹشن میں وزیر خارجہ مائیک پومپیو سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ غرب اردن میں یہودی آباد کاری کی حمایت سے متعلق عرضہ دراز سے چلی آرہی امریکی پالیسی کے خلاف اپنا بیان واپس لیں۔
پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ امریکی حکومت کا موقف فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان امن مساعی کو مزید پیچیدہ بنا دے گا۔ارکان کانگرس کا مزید کہنا ہے کہ پومیوکے اعلان سے فلسطینیوں اور اسرائیل کےدرمیان دو ریاستی حل کی مساعی کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ارکان نے امریکی حکومت پر جنیوا 4 کے آرٹیکل 49 کو نظرانداز کرنے کا الزام عاید کیا جس میں کسی قابض ملک کو مقبوضہ ملک کے کسی علاقے پر ملکیت کا دعویٰ کرنے کی مخالفت کی گئی ہے۔ جنیوا کنونشن میں کسی آبادی کو جو صدیوں سے وہاں آباد ہو طاقت کے ذریعے نکال باہر کرنےکو غیرانسانی اور غیرقانونی قرار دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے گزشتہ ہفتے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ان کا ملک اب مقبوضہ فلسطین میں غیر قانونی یہودی بستیوں کی تعمیر کو خلاف قانون نہیں سمجھتا۔ ان کے اس بیان پر عرب ممالک ، عالم اسلام اور عالمی برادری کی طرف سے شدید رد عمل سامنے آیا تھا۔امریکی کانگرس کے ارکان کا کہنا ہے کہ سنہ 1978ء میں امریکا نے فلسطین میں یہودی بستیوں کی تعمیر کے خلاف اصولی موقف اختیار کیا تھا جس میں ان بستیوں کو بین الاقوامی قوانین کے منافی قرار دیا گیا تھا۔